Maktaba Wahhabi

112 - 213
بس یہ وقعت ہے،وہ گناہ تم اتنی جرأت سے کرتے ہو کہ تمہیں کوئی پروا ہی نہیں، وہ گناہ کرنا ایسا ہے ،جیسے مکھی بیٹھی اور اڑادی، بس معاملہ ختم ،ہم تو اللہ کے پیغمبر کے دور میں ان گناہوں کوپہاڑوں سے بوجھل اورمہلک سمجھتے تھے، بعض روایتوں میں جس گناہ کا ذکر ہے، وہ کپڑے کوٹخنوں سے نیچے لٹکانا ہے،([1]) کپڑاہو، پتلون ہو، شلوارہو، پاجامہ ہو،لنگی ہو،کوئی بھی کپڑا ہو، اس کو ٹخنے سے نیچے کرنا ، فرمایا کہ یہ گناہ تم کرتے ہو، اس کی کوئی پروانہیں کرتے،ہم اللہ کے پیغمبر کے دور میں اس گناہ کو اتنا مہلک سمجھتے تھے کہ یہ گناہ ہماری پوری عاقبت کوتباہ کرکے رکھ دے گا، تمہیں کوئی پرواہی نہیں۔ ہمارا طرز عمل: تومعاملہ کیا ہے؟ وہ حلاوت دل میں نہیں ،وہ بشاشت دل میں نہیں، وہ ایمان کی مٹھاس دل میں نہیں، اگریہ مٹھاس آجائے تو نیکیوں کی محبت پیداہوگی ،بندہ کوئی نیکی نہیں چھوڑے گا،گناہوں سے نفرت ہوگی ،کسی گناہ کاارتکاب نہیں کرے گا اورآج اتنے کمزورایمان ہیں کہ گناہ بھی ہوتے ہیں او رگناہ آگے بیان بھی ہوتے ہیں، بندہ گناہ کرکے گناہ کوچھپائے ، اللہ سے توبہ کرلے، ندامت کااظہار کرلے، اپنے معاملے کوصاف کرالے، لیکن ہمارا توحال یہ ہے کہ گناہ ہوتے ہیں اور گناہوں کو آگے بیان بھی کیا جاتا ہے، رات ہم نے ٹی وی پر فلاں ڈرامہ دیکھا، رات ہم نے فلاں شو دیکھا تھا، رات ہم نے فلاں محفل موسیقی اٹینڈ کی، رات ہم نے فلاں کام کیا، فلاں کام کیا، فلاں
Flag Counter