Maktaba Wahhabi

134 - 213
ہو، وحی اتررہی ہے اوروحی کوسنتے ہواورکبھی بھوک لگتی ،پیاس لگتی ،تونبی صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت سے تمہیں کھانا بھی مل جاتاتھا، پانی بھی مل جاتا تھا۔ ’’وکنا فی أرض بعداء بغضاء‘‘ ہم تو دشمنوں کی سرزمین میں تھے،جہاں بڑے بڑے اوباش اوربدمعاش تھے، ہمیںفاقے برداشت کرنے پڑے، بھوک سہنی پڑی اورپھر اللہ کی وحی سے دور،دین اور دین کے احکام سے دور تھے، ہم توترستے تھے کہ ہم تک دین کے احکام پہنچیں اور یہ ساری تکلیفیں ہم نے اللہ کی رضاکیلئے برداشت کیں، پھر اسماء نے کہا تم نے جوبات کہی ہے، میں اللہ کے نبی سے جاکر پوچھتی ہوں: ’’وایمﷲ لا أطعم طعاما ولا أشرب شرابا حتی اذکر ما قلت لرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ جب تک اللہ کے پیغمبر تک پہنچ نہیں جاتی، اس وقت تک کھانے کاایک لقمہ بھی نہیں کھاؤںگی اور پانی کا ایک گھونٹ بھی نہیں پیوں گی، پہلے اس مسئلے کوحل کراؤں گی کہ ہجرت میںسبقت کون لے گیا؟ اہل حبشہ کیلئے دوہجرتیں: پھرنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اورکہا کہ یارسول اللہ !عمربن خطاب نے یہ کہا ہے، فرمایاکہ عمر نے صحیح نہیں کہا: ’’إن لہ ولأصحابہ ھجرۃ، ولکم أھل السفینۃ ھجرتان۔‘‘[1]
Flag Counter