Maktaba Wahhabi

218 - 213
دروس ونتائج: اس پورے قصے میں کئی دروس ہیں،کئی باتیں قابل بیان اورقابل غور ہیں: ۱۔سب سے اہم بات یہ کہ جناب محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات مبارکہ اورخوبیوں کے کفاربھی قائل تھے،کفار کاملک ہے،سوال کرنے والا کافرہے، جواب دینے والا کافرہے، اس جواب پرتبصرہ کرنے والا کافر ہے اورسننے والے بھی سارے کافر ہیں، ایک بڑی طاقت ورحکومت ہے،لیکن محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں ان کی منصفانہ باتیں، آپ کے اوصاف ،آپ کی خوبیاں کس طرح کفار کی زبان پرتھیں؟ سچ کہا کسی نے :’’الفضل ماشھدت بہ الأعداء‘‘ فضیلت تو وہ ہے، جس کی دشمن بھی گواہی دیں، چنانچہ یہ سارا دشمنوں کا ا جتماع ہے اور وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ، صفاتِ مبارکہ اورخوبیوں کا اقرار بھی کررہے ہیں اور ان کی گواہی بھی دے رہے ہیں۔ ۲۔دوسری اہم بات یہ کہ کفار نے اس بات کااقرار کیا کہ یہ اللہ کے سچے نبی ہیں: [فَلَمَّا جَاۗءَھُمْ مَّا عَرَفُوْا كَفَرُوْا بِہٖ][1] مگر جب وہ چیز(محمد صلی اللہ علیہ وسلم )آگئی جسے وہ پہچان بھی گئے، تو انہوں نے اسے ماننے سے انکار کردیا۔ یعنی:وہ لوگ نبی( صلی اللہ علیہ وسلم )کی حقانیت،ان کی صداقت کوپہنچانتے تھے اور جیسا کہ ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ کا فرمان:
Flag Counter