Maktaba Wahhabi

48 - 213
اوربیعت رضوان ہمارے عظیم مناقب میں شامل ہوگئی، جیساکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [لَقَدْ رَضِيَ اللہُ عَنِ الْمُؤْمِنِيْنَ اِذْ يُبَايِعُوْنَكَ تَحْتَ الشَّجَرَۃِ فَعَلِمَ مَا فِيْ قُلُوْبِہِمْ فَاَنْزَلَ السَّكِيْنَۃَ عَلَيْہِمْ وَاَثَابَہُمْ فَتْحًا قَرِيْبًا[ اللہ تعالیٰ ان تمام مومنین سے راضی ہوگیا ،جنہوں نے درخت کے نیچے آپ کے ہاتھ پر بیعت کی،پس اللہ تعالیٰ نے جو ان کے دلوں میں تھا جان لیا،اور ان پر سکینت اتار دی،اور بدلہ میں ایک قریبی فتح (فتحِ خیبر)عطافرمادی۔ یہ بیعت کیا تھی؟ ’’بایعنا علی الموت‘‘[1] ہم نے حدیبیہ کے مقام پرنبی علیہ السلام کے ہاتھ پرموت کی بیعت کی تھی۔ یعنی جب یہ افواہ اڑادی گئی کہ عثمان غنی رضی اللہ عنہ کوشہید کردیاگیا ہے،توایک ایک کرکے ہم تمام صحابہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پرموت کی بیعت کی کہ یاتوپورے مکہ سے عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شہادت کابدلہ لیں گے یا پھر ایک ایک کرکے جانیں قربان کردیں گے۔صحابہ کے اس جذبے،اس شجاعت اور اللہ اور رسو ل سے اس محبت کو دیکھ کر اللہ پاک نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ان سب سے راضی ہوگیا،جنہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کی۔
Flag Counter