Maktaba Wahhabi

54 - 213
ہی دنیا سے چلے گئے،وہ تو ہم سے کہیںافضل تھے،مگر وہ تو اس حال میں دنیا سے گئے کہ ان کوکفن تک نصیب نہیںہوا، ان کا ترکہ کل ایک چادرہوتی،اتنی چھوٹی کہ چہرہ ڈھانپتے توپاؤں ننگے ہوجاتےاور پاؤں ڈھانپتے تو سر ننگا ہوجاتا۔ خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کاسفر آخرت شروع ہوا،نزع کاعالم ہے،بیٹوں نے یہ سمجھ لیا کہ اباکاانتقال ہونے والاہے،وہ ان کے کفن کی تیاری کررہے تھے کہ وہ کفن ان کونظرآگیا ،فرمایا: ’’ولکن حمزۃ لا کفن لہ‘‘ میراکفن موجود ہے۔سید الشھداء امیرحمزہ کوتوکفن بھی نصیب نہیںہوا۔ یہ باتیں سوچ کررویاکرتے تھے کہ اگر یہ دنیا کی دولتیں کسی بہتری کامعیار ہیں،توامیر حمزہ رضی اللہ عنہ اورمصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ ہم سے بہتر تھے، ان کوتوکفن تک نصیب نہیں ہوا! چنانچہ وہ سمجھتے کہ دنیا کے خزانے اور یہ دولتیں شاید اس بنا پرہم کو مل گئیں کہ جو تھوڑی بہت نیکیاں ہم نے کی ہیں،ان کاصلہ دنیا میں دے کرفارغ کردیا گیا ہے۔ لگتا ہے کہ ہم میں نفاق آگیا ہے،ہم تبدیل ہوگئے ہیں، وہ ا س بات کو سوچ کر روتے تھے، یہ ان کی تواضع تھی، حقیت میں ایسا نہیں تھا۔ جس شخص میں تقویٰ کا معیار جس قدر اونچا ہوگا، اسی قدر اس میں اللہ کاخوف اورڈربھی زیادہ ہوگا۔ تقویٰ کامعیار: انس بن مالک رضی اللہ عنہ کا قول ہے: ’’إنکم لتعملون أعمالا ھی أدق فی أعینکم من الشعر،وکنا
Flag Counter