Maktaba Wahhabi

93 - 213
تابع ہیں کہ ایمان رفتہ رفتہ بڑھتاہے، حتی کہ مکمل ہوجاتا ہے، ایسے بہت سے انبیاء گذرے ہیں،جن کے امر کے غلبے کا اللہ نے فیصلہ نہیں فرمایا،جنہوں نے توحید سے اپنی دعوت کا آغاز کیا اورآخردم تک ایک ہی دعوت دیتے رہے، قوموں نے مان کے نہیں دیا۔ دعوتِ دین میں ا نبیاء کامنہج: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے آخرت کا یہ منظر دکھایا کہ کچھ انبیاء کے ساتھ پوری جماعتیں ہیں،کچھ انبیاء کے ساتھ بیس پچیس افراد ہیں، کچھ انبیاء کے ساتھ ایک یادوافرادہیںاورکچھ انبیاء بالکل اکیلے کھڑے ہیں۔[1] انہیں جو بھی عمر ملی، انہوںنے ’’قولوا لاإلٰہ إلا ﷲ‘‘ کی دعوت میں صرف کردی کہ اللہ کی توحید کومان لو،مگر قومیں نہیںمانیں۔ اللہ رب العزت کو اپنے جس نبی کےمشن کاغلبہ منظورہو،اس کے معاملے کو آہستہ آہستہ بڑھاتاہے،کڑی آزمائشوں کے مراحل سے گزار کرایمان کےمعاملہ کی تکمیل فرماتا ہے، لیکن جوانبیاء صرف توحید ہی پیش کرتے کرتے اللہ سے جاملے ،وہ ناکام نہیں ہیں، وہ بڑے کامیاب ہیں، اس لئے کہ انہوں نے اپنے منہج کے ساتھ پوری طرح وفاداری کی، دین کاسودا نہیں کیا، کچھ لو اور کچھ دو ،کچھ مان لو،کچھ منوالو، یہ تو سراسرناکامی ہے،یہ تو آج کل کی گھٹیاسیاست کا شیوہ بن چکاہے،چنانچہ کامیاب ترین
Flag Counter