Maktaba Wahhabi

95 - 213
فإنھم لایعلمون‘‘ وہ اپنے رومال سے اپنے چہرے کاخون صاف کرتے اور ساتھ ساتھ یہ دعا کرتے کہ اے اللہ !میری قوم کوبخش دے ،انہیں شعور نہیں ہے۔[1] غلبۂ دین: توایسے انبیاء بھی بڑے کامیاب ہیں، ان کی اس استقامت اورمشنِ توحید کے ساتھ وفا کا اللہ کے ہاںبڑاثمرہ ہے،لیکن اللہ رب العزت نے جس نبی کے مشن کے غلبہ کا فیصلہ فرما لیا ہوتو اللہ تعالیٰ اس کے معاملے کو آہستہ آہستہ بڑھاتاہے، حتی کہ وہ مکمل ہوجاتا ہے، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ بڑھتے جارہے ہیں اور ان کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے، ہرقل نے کہا:’’ کذلک أمر الایمان حتی یتم‘‘ کہ یہی ایمان کی شان ہے کہ ایمان رفتہ رفتہ بڑھتا ہے اور ماننے والے پھیلتے جاتے ہیں،حتی کہ یک لخت اس زمین کی پشت پر دین کااحیاء اورانقلاب قائم ہوجاتاہے، مگریہ راستہ آزمائشوں سے پُر ہے اوربڑا پُرخطر ہے،جہدِ مسلسل کا متقاضی ہے،نیز سب سے قوی ہتھیار یعنی دعاؤں کا رہینِ منت ہے۔ دعوت دین کی اہمیت: اسی لئے محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے جب دعوت کاحکم دیا، تو دعوت کو جہاد نہیں بلکہ جہاد کبیر کہا،تلوار سے قتال چھوٹا جہادہے اور کفارکے ایوانوں اور میدانوں
Flag Counter