Maktaba Wahhabi

98 - 114
رواۃ کی ولادت ،وفیات رحلات کا علم علم رجال کی معرفت کے حوالے سے ایک مرحلہ یہ بھی آتا ہے کہ یہ دیکھنا چاہئے کہ راوی کی پیدائش کب ہے اور وفات کب ہے؟ روایتیں بھی آتی ہیں ، حکایتیں بھی آتی ہیں اور اس کے بیان کرنے والے بھی اچھے خاصے راوی ہوتے ہیں،لیکن جس وقت تقابل کیا جاتا ہے، اس وقت پریشانی ہوتی ہے کہ یہ بات سچی اور درست معلوم نہیں ہوتی۔بلکہ محدثین رحمۃ اللہ علیہم نے یہ جو وفیات کےعلم کو جاننے کا ایک مستقل عنوان رکھا ہے۔ کیونکہ کچھ ایسے راوی ہیں جو کہتے ہیں کہ میں نے فلاں سے سماع کیا ہے، فلاں سے سماع کیا ہے، اپنے آپ کو نمایاں کرنے کے لئے، اور بڑا بنانے کے لئے ،لیکن جب پوچھا جائے کہ آپ پیدا کب ہوئے ؟ تو کہتے ہیں جی فلاں سن میں۔جب پیدائش کی بات بتلاتے ہیں تو عُقدہ کھل جاتا ہے کہ یہ تو پیدا ہی حضرت صاحب کی پیدائش کے بعد ہوئے ہیں۔ تو اس طرح اس کا جھوٹ واضح ہوجاتا ہے۔ مثال کے طور پر دیکھئے کہ اسماعیل بن عیاش نے ایک راوی سے پوچھا کہ ’’فی ای سنة کتبت من خالد بن معدان‘‘، خالد بن معدان سے کب سماع کیا ہے۔ تو وہ کہنے لگے کہ ۱۱۳ھ میں ، میں نے خالد بن معدان سے سماع کیا
Flag Counter