Maktaba Wahhabi

73 - 103
وہ ضعیف اور کذاب ہی ثا بت کیا جا ئے گا، یہی امانت علمی ہے۔ افسوس کہ بعض اہل علم مر ضی کے راوی کو ثقہ ہی ثابت کر تے ہیں خوا ہ وہ بالا تفاق کذاب یا ضعیف ہی ہو، مثلاًجا بر الجعفی کذا ب ہے، مگر بعض مطلب کی روایا ت میں ان کوثقہ ثا بت کر نے کی بے جا کو شش کی جاتی ہے !! قاعدہ نمبر:۶ مختلف فیہ راوی کی روایت حسن درجے کی ہو تی ہے ؟ تبصرہ: یہ قاعدہ بھی اپنی فقہ کو تقویت دینے کے لیے احنا ف استعما ل کر تے ہیں حا لانکہ یہ قا عدہ ثا بت نہیں۔ صحیح با ت یہ ہے کہ مختلف فیہ راوی کے متعلق ائمہ جرح وتعدیل کے اقوال دیکھ کر راجح فیصلہ کر یں گے۔ اگر وہ ضعیف ثا بت ہو ا تو ضعیف کا حکم لگا یا جا ئے گا اور اگر وہ ثقہ یا صدوق ثا بت ہو ا تو اس کو ثقہ یا صدو ق ثا بت کیا جا ئے گا۔ قاعدہ نمبر:۷ کسی بھی امام کے سکوت سے حدیث کا اس کے نزدیک صحیح یا حسن ہو نا لا زم نہیں آتا۔ بعض لو گو ں نے یہ با ت مشہور کر دی ہے کہ اس حدیث پر فلاں امام نے سکو ت اختیار کیا ہے گو یا یہ حدیث صحیح ہے !حالانکہ یہ بات درست نہیں۔ قاعدہ نمبر:۸ امام ابو داود کا سکوت ؟ یہ اصول سرے سے غلط ہے، اس کی کو ئی اصل نہیں ہے، احنا ف اس اصو ل کو بہا نہ بنا کر صحیح با ور کر اتے ہیں !! حا لا نکہ حا فظ ابن حجرنے اس کے غلط ہو نے پر مفصل بحث کی ہے اور لکھا ہے کہ امام ابو داود نے حا رث بن وجیہ، صد قہ دقیقی، عثما ن بن واقد عمر ی، محمد بن عبدالر حمن البلیما نی، ابو جنا ب کلبی، سلیما ن بن ار قم، اسحا ق بن عبد
Flag Counter