Maktaba Wahhabi

96 - 103
کر اس سے اپنا مطلب کشید کررہے ہیں !! پانچواں اشکال: حافظ ابن حجرکے نزدیک حسن لغیرہ حجت نہیں۔ جواب: حافظ ابن حجرکی کتب کا مطالعہ کرنے والاطالب علم بھی اس بات کی شہادت دے گا کہ حافظ ابن حجرحسن لغیرہ کو حجت سمجھتے ہیں۔ حافظ ابن حجرایک مقام پر لکھتے ہیں کہ جب سیئی الحفظ کی کسی ایسے قابل اعتبار راوی سے تائید ہو رہی ہو کہ وہ اس راوی سے بڑھ کر ہو یا کم از کم اس جیسا ہو اس سے کم تر نہ ہو تو ان کی حدیث حسن ہو جائے گی، مگر حسن لذاتہ نہیں ہو گی، بلکہ اس کا حسن بننا متابع کے مجموعے سے ہو گا۔[1] چھٹا اشکال: کیا حافظ ابن کثیرؒ کے نزدیک حسن لغیرہ حجت نہیں؟ حافظ ابن کثیر نے فرمایا: مناظرے میں یہ کافی ہے کہ مخالف کی بیان کردہ سند کا ضعیف ہونا ثابت کردیا جائے، وہ لاجواب ہوجائے گا کیونکہ اصل یہ ہے کہ دوسری تمام روایات معدوم ہیں الا کہ دوسری سند سے ثابت ہو جائیں۔[2] جواب: 1۔ حافظ ابن کثیرکے اس قول کا حسن لغیرہ کی حجیت اور عدمِ حجیت سے کوئی تعلق نہیں جیسا کہ ہر شخص بآسانی اصل کتاب کی طرف مراجعت کرنے کے بعد معلوم کر سکتا ہے۔ 2۔ حافظ ابن کثیر(اختصار علوم الحدیث:صفحہ 49، 50) میں نقل کرتے ہیں: ومنہ ضعفٌ یزول بالمتابعۃ، کما إذا کان راویہ سییء الحفظ، أو روی الحدیث
Flag Counter