Maktaba Wahhabi

157 - 377
جرح محض عصبیت کا نتیجہ ہے اور ابراہیم گو ضعیف ہے مگر امام محمد رحمہ اللہ نے اس روایت کو بطور استدلال پیش کیا ہے اور مولانا عثمانی نے ہی لکھا ہے کہ جس حدیث کو امام محمد رحمہ اللہ یا محدث طحاوی رحمہ اللہ احتجاجاً ذکر کریں وہ حجت اور صحیح ہوتی ہے ۔ غالباً اس وجہ سے انھوں نے اس کے راویوں کو ثقہ کہا ہے۔ قارئین کرام انصاف کریں کہ راقم نے ’’لین الحدیث‘‘ کا یہاں ترجمہ ضعیف کیا ہے؟ راوی کو ضعیف کہا ہے تو محدثین کرام کی جرح کی بنا پر ،جسے مولانا صفدر صاحب نے بھی نقل کیا ہے کہ امام ابن معین رحمہ اللہ ، نسائی، رحمہ اللہ ابوزرعہ رحمہ اللہ ، ترمذی رحمہ اللہ ، احمد رحمہ اللہ ، سعدی رحمہ اللہ ، حربی اور ابوحاتم سب اس کو ضعیف کہتے ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ اور ابوحاتم رحمہ اللہ اس کو منکر الحدیث کہتے ہیں۔ ابن عدی رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ وہ قابل احتجاج نہیں۔ علی رحمہ اللہ بن الحسین بن الجنید کہتے ہیں کہ وہ متروک ہے۔ میزان، تہذیب (ج ۱ ص ۱۲۵) (احسن : ج ۱ ص ۱۵۱)حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اگر ’’ لین الحدیث‘‘ کہا ہے اور ضعیف سے کم درجہ پر رکھا تو حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے اس کے برعکس ’’ضعف‘‘ ضعفہ النسائی وغیرہ و ترکہ ابن الجنید، ضعفوہ کہہ کر اس کے ضعیف ہونے کا فیصلہ دیا ہے۔(الکاشف :ج ۱ ص ۹۳، المغنی :ج ۱ ص ۲۶، دیوان الضعفاء : ص ۱۲) اور ان مختصرات میں ایک جملہ بھی توثیق کا نہیں لکھا۔ اس لیے ابراہیم رحمہ اللہ بن مسلم کو ’’ لین الحدیث‘‘ کی بنا پر نہیں ائمہ جرح و تعدیل کے اقوال کی بنا پر ضعیف کہا ۔ اس فرق کو ڈیروی صاحب نے ملحوظ نہ رکھ کر دھوکا دیا اور سمجھا کہ یہاں تضاد پایا گیا ہے۔ حالانکہ یہ تضاد نہیں بات مکمل طو رپر بیان کرتے تو اس کی جسارت نہ کرتے۔ اٹھاونواں دھوکا العلاء رحمہ اللہ بن حارث پر جرح امام بیہقی رحمہ اللہ نے محمد بن اسحاق کی متابعت میں العلاء رحمہ اللہ بن حارث کو بھی ذکر کیا ہے۔ اس روایت پر مولانا صفدر صاحب نے جرح کرکے عدل وانصاف کا جس قدر خون کیا اس کی دلچسپ تفصیل توضیح الکلام (ج ۱ ص ۳۱۱،۳۱۵) میں دیکھی جا سکتی ہے۔ اس کا ایک پہلو یہ
Flag Counter