Maktaba Wahhabi

234 - 377
سے پہلے چار مرتبہ اطاعت کا لفظ لکھا ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ وہ یہ آیت پیش کرنا چاہتے ہیں: ﴿ یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَاُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ﴾ مگر کاتب نے آیت کا پہلا حصہ چھو ڑ کر نیچے والی آیت جس میں فان تنازعتم فی شیء فردوہ الی اللہ موجود تھا، ان الفاظ کو نیچے والی آیت سے اٹھا کر اوپر والی آیت سے لگا دیا۔جس کی وجہ سے آیت لکھنے میں غلطی واقع ہو گئی(ایک نظر: ص ۲۵۳)۔ عذر گناہ بدتر از گناہ حالانکہ ڈیروی صاحب کی یہ توجیہ عذ رِ گناہ بدتر از گناہ کا مصداق ہے۔ ایسی بات یہ فقیر کہتا جو قرآن پاک کے حفظ کی سعادت سے تہی دامن ہے تو شاید بات بن جاتی مگر افسوس کہ ’’نیچے والی آیت‘‘ اور اوپر والی آیت کی بات جناب حافظ حبیب الرحمن صاحب بڑے وثوق سے لکھ رہے ہیں۔ حالانکہ وہ خوب جانتے ہیں کہ یہ سورہ النساء کی آیت نمبر۵۹ ہے اور ایک ہی آیت کریمہ ہے۔ اسے ’’اوپر والی‘‘ اور ’’نیچے والی آیت‘‘ بنا دینا بہرحال غلط ہے۔ ثانیاً: اس بات میں معقولیت تب تھی جب حضرت شیخ الہند نے مکمل آیت نقل کی ہوتی اور کاتب نے آیت کے پہلے حصہ کے الفاظ ’’ الی اولی الامر‘‘ کو آیت کے آخری حصہ سے ملادیا ہو۔ لہٰذاجب حضرت شیخ الہند نے مکمل آیت نقل ہی نہیں کی تو کاتب کو مورد الزام ٹھہرانا کیونکر درست ہے ؟ آیت کے اضافہ کا قصہ بلکہ انتہائی تعجب ناک بات یہ ہے کہ حضرت شیخ الہند نے بھی ان کو دو علیحدہ علیحدہ آیتیں لکھا ہے ۔ چنانچہ ان کے الفاظ ہیں: ’’یہ ارشاد ہوا فان تنازعتم فی شیء فردوہ الی اللّٰہ والرسول والی اولی الامر منکم اور ظاہر ہے کہ اولوالامر سے مراد اس آیت میں سوائے انبیاء کرام علیہم السلام اور کوئی ہیں۔ سو دیکھیے اس آیت سے صاف ظاہر ہے کہ حضرات انبیاء و جملہ اولی الامر واجب الاتباع ہیں۔ آپ نے
Flag Counter