Maktaba Wahhabi

237 - 377
مولانا تقی عثمانی صاحب نے بھی اپنے ایک خط میں اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے کہ فی الواقع یہ خطا مولانا محمود الحسن سے ہوئی اور یہ سبقت قلم کا نتیجہ ہے۔ ملاحظہ ہو ’’الردود ‘‘ مؤلفہ بکر بن عبدالله ابوزید کا حاشیہ (ص ۲۴۲) کیا اس حقیقت کا اعتراف ڈیروی صاحب بھی کریں گے یا غریب کاتب کو ہی مجرم قرار دیں گے؟ ڈیروی صاحب نے اپنے بعض پیش رو بزرگوں کی طرح یہ بھی فرمایا ہے کہ حضرت شیخ الہند نے ایضاح الادلہ ص ۲۵۶ میں یہ آیت درست لکھی ہے۔’’قاضی کا بحکم آیت اطیعوا اللّٰه و اطیعواالرسول واولی الامر منکم نائب خداوندی ہونا ظاہر اور حقیقت شناسانِ معانی کے نزدیک ارشاد واجب الانقیاد‘‘ (ایک نظر: ص ۲۵۳) بلاریب آیت کا ابتدائی حصہ یہاں انھوں نے درست طور پر لکھا مگر یہاں بھی یہ ذہن میں نہ آیا کہ جس آیت کو وہ قرآن کا حصہ قرار دے چکے ہیں صحیح طو رپر وہ اسی آیت کا حصہ ہے۔ قرآن پاک میں کوئی اورآیت نہیں او راختلافی امور میں ’’اولی الامر ‘‘کی طرف رجوع کا تصور قرآن پاک کی آیت کی روح کے ہی منافی ہے۔ بہرحال جس آیت کو انھوں نے قرآن پاک کی ایک آیت قرار دیا وہ بہر نوع غلط ہے۔ آیات کے لکھنے میں کسی لفظ کا رہ جانا یا کسی لفظ کو دوسری آیت کے اشتباہ میں لکھ دینا بعید نہیں ۔ایسا سہو واشتباہ ہو جاتا ہے ۔ طباعت قرآن میں بھی ایسا ہوتا رہا ہے بلکہ ہوتا ہے البتہ ایسے الفاظ جو محل استدلال ہوں اور وہ قرآن مجید میں نہ ہوں بہرحال قابل مذمت ہیں۔ جواب آں غزل ڈیروی صاحب نے جواب آں غزل کے طو رپر اپنے ضمیر کا بوجھ ہلکا کرنے کے لیے توضیح الکلام سے چند ایسی آیات کا ذکر کیا جن کے نقل کرنے میں کوئی لفظ رہ گیا یا واؤ زیادہ لکھ دی گئی یا کہیں رہ گئی یا کہیں سے ہمزہ رہ گیا یا الف رہ گیا ۔ یہ سب انھیں تحریفات نظر آئیں۔ اگر تحریفات اسی کا نام ہے تو آپ اپنے ’’شیخ مکرم‘‘ کی نقل کردہ ان آیات کو بھی
Flag Counter