Maktaba Wahhabi

286 - 377
ہے۔ اسی ضمن میں یہ بھی عرض کیا گیا کہ محمد بن مبارک منفرد بھی نہیں ۔ ہشام بن عمار ان کا متابع موجود ہے۔جزء القراء ۃ (ص ۸) میں امام بخاری رحمہ اللہ نے یہی روایت قال ثنا صدقۃ ابن خالد سے بیان کی جس کی بنا پر راقم یہ سمجھا کہ امام بخاری رحمہ اللہ بھی امام محمد رحمہ اللہ بن مبارک کے متابع ہیں ۔ اسی بنا پر ڈیروی صاحب نے آسمان سر پر اٹھا لیا کہ یہ صریح جھوٹ ہے۔ امام بخاری، محمد بن مبارک کے متابع نہیں، ملخصاً۔ (ایک نظر: ص ۱۶۴،۱۶۵) ڈیروی صاحب سے عرض ہے کہ وہ ہیرا پھیری سے اجتناب کریں اور محض لفاظی میں اپنے قارئین کو دھوکا میں مبتلا کرنے کی عادت چھوڑ دیں۔ راقم نے جزء القراء ۃ (ص ۸) کا حوالہ دیا اور جزء القراء ۃ (ص ۱۵) مطبوعہ اشرف پریس لاہور میں بھی اسی طرح قال ثنا صدقۃ بن خالدہے ۔جس سے یہ غلط فہمی ہوئی کہ امام بخاری رحمہ اللہ بھی اسے صدقہ سے براہ راست روایت کرتے ہیں حالانکہ وہ بھی اسے ہشام بن عمار ہی سے روایت کرتے ہیں، جیسا کہ خلق افعال العباد (ص ۶۷) سے عیاں ہوتا ہے اور ہشام کاو اسطہ جزء القراء ۃ کے نسخہ سے گرا ہوا ہے۔ توضیح کے دوسرے ایڈیشن میں راقم نے اس کا ازالہ کر دیا ہے ۔ مگر ڈیروی صاحب یہ بتلائیں کہ ان کے شیخ مکرم نے جو امام محمد بن مبارک رحمہ اللہ پر جرح کی وہ درست ہے ؟ اور کیا محمد رحمہ اللہ بن مبارک اسے بیان کرنے میں منفرد ہیں؟ قطعاً نہیں، بلکہ ہشام ان کا متابع موجود ہے۔ اصل بحث سے صرف نظر کرکے ضمنی غلطی کے سبب آسمان سر پر اٹھا لینا کون سی شرافت ہے؟ انھیں اپنے شیخ مکرم کا دفاع مطلوب ہے تو یہ ثابت کریں کہ امام محمد بن مبارک رحمہ اللہ واقعی قابل اعتبار نہیں ،مگر وہ یہ قطعاً ثابت نہیں کر سکتے۔ وَلَوْ کَانَ بَعْضُھُمْ لِبَعْضٍ ظَھِیْرًا۔ امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ اور حدیث قراء ۃ خلف الامام امام بیہقی رحمہ اللہ نے کتاب القراء ۃ (ص ۴۷ )میں حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ کی حدیث لا صـلاۃ لمن لم یقرأ بفاتحۃ الکتاب خلف الامام کہ اس شخص کی نماز نہیں جس نے امام کے پیچھے سورہ ٔفاتحہ نہیں پڑھی، نقل کی ہے اور فرمایا ہے ۔ اس کی سند صحیح ہے۔ علامہ علی متقی حنفی رحمہ اللہ نے بھی کہا ہے: اسنادہ صحیح جس کی ضروری تفصیل توضیح الکلام (ج ۱ ص ۳۸۶)
Flag Counter