Maktaba Wahhabi

355 - 377
سے لی ہے یا بواسطہ ابن وہب عن ابن لہیعہ روایت کی ہے۔ کیونکہ ابن لہیعہ رحمہ اللہ نے اسے عمرو بن شعیب رحمہ اللہ سے سنا ہے۔ بلکہ علامہ ابن عبدالبر رحمہ اللہ نے یہی روایت اپنی سند سے ابن لہیعہ قال حدثنا عمرو بن شعیب کے الفاظ سے نقل کرکے ابن لہیعہ کے عمرو سے سماع کی صراحت بھی کر دی ہے۔ یہی کچھ تنویر الحوالک (ج ۲ ص ۱۱۸) وغیرہ میں ہے۔ اور ہم عرض کر چکے کہ زیر بحث روایت میں بھی وہ نا عمرو بن شعیب کہتے ہیں۔ لہٰذا انقطاع کا دعویٰ غلط بلکہ دھوکا پر مبنی ہے۔ رہی یہ بات کہ ابن لہیعہ بواسطہ مثنی بن صباح عن عمرو بن شعیب سے روایت کرتے پھر المثنی کا واسطہ گرا کر براہ راست عمرو بن شعیب سے روایت کرنے لگے۔ تو یہ اس صورت میں ہے جب روایت معنعن ہو کیونکہ ابن لہیعہ رحمہ اللہ مدلس ہیں اور یہ صورت بھی تدلیس کی ہے۔ مگر اس روایت میں تو سماع کی صراحت موجود ہے۔ اس لیے یہ اعتراض درست نہیں۔ اس لیے ابن لہیعہ رحمہ اللہ کی روایت کو مثنی ہی کی روایت قرار دینا صحیح نہیں۔ عبد رضی اللہ عنہ الله بن عمرو کا اس کے مطابق عمل اس کا مؤید ہے جیسا کہ بسند حسن ابھی اس کا ذکر ہم کر چکے ہیں۔ اس بات کی طرف امام بیہقی رحمہ اللہ نے اشارہ بھی کیا ہے۔ جیسا کہ توضیح (ج ۲ ص ۱۳۱)میں اس کی تفصیل موجود ہے۔ اور الخلافیات میں بھی فرمایا ہے کہ المثنی رحمہ اللہ اور ابن لہیعہ رحمہ اللہ کی روایت کی صحت عبدالحمید بن جعفر عن عمرو بن شعیب کی موقوف روایت سے بھی ہوتی ہے۔(مختصر الخلافیات : ج ۲ ص ۱۰۵)بلکہ مولانا اعظمی حنفی محدث نے تو المصنف (ج ۲ ص ۱۳۳) کے حاشیہ میں المثنی رحمہ اللہ کی روایت کا بیہقی کے حوالہ سے عبید رحمہ اللہ الله بن عمر اور عبدالحمید رحمہ اللہ بن جعفر کی عمر و بن شعیب عن ابیہ عن جدہ کی موقوف روایت کو مؤید قرار دے کر المثنی رحمہ اللہ کی مرفوع روایت کی تائید کی ہے۔ المثنیٰ بن صباح رحمۃ اللہ علیہ اور ابن لہیعہ رحمۃ اللہ علیہ المثنی رحمہ اللہ بن صباح گو ضعیف ہے مگر متروک نہیں۔ اگرچہ بعض نے متروک بھی کہا ہے۔ تاہم حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا یہی فیصلہ ہے کہ وہ ضعیف اور مختلط ہے۔(تقریب: ص ۴۸۲) بلکہ ابن
Flag Counter