Maktaba Wahhabi

366 - 377
بتلائیے! سید امیر علی مرحوم کے تاثر ات امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں کیسے ہیں؟ اس ’’کم عقل‘‘ نے دیگر مجتہدین سے ان کو افضل قرار دیا ہے یا نہیں؟ مگر اس کے باوجود ڈیروی صاحب ان سے ناراض ہیں۔ سید امیر علی اور فاتحہ خلف الامام فاتحہ خلف الامام کے معروف نزاعی مسئلہ کو لیجیے مولانا سید امیر علی رحمہ اللہ نے اس پر بڑی طویل بحث کی ہے اور اس کے آخر میں لکھا کہ : ’’حق بنظر دلائل مترجم کے نزدیک یہی ہے کہ مقتدی امام کے پیچھے کچھ قراء ت نہ کرے۔۔۔ مترجم نے اس مقام کو مبسوط کر دیا تاکہ ظاہر ہو کہ وجوب تو درکنار رہا جواز ہی ثابت ہونا بہت ضعیف ہے۔۔ اور ابن الہمام نے کہا ہے کہ کچھ خفا نہیں کہ احتیاط اسی میں ہے کہ امام کے پیچھے کچھ نہ پڑھے۔ کیونکہ احتیاط تواس کا نام ہے کہ جو قوی دلیل ہو اسی کے موافق عمل کرے اور یہی قوی دلیل مقتضی ہے کہ نہ پڑھے ، پھرپڑھنا ایک ضعیف قول پر عمل ہے۔ قال المترجم ھذا ھو الحق ‘‘ (عین الہدایہ : ج ۱ ص ۴۳۸) انصاف شرط ہے کہ کیا حنفی موقف یہی نہیں مگر اس کے باوجود سید امیر علی حنفی نہیں۔ سید امیر علی رحمۃ اللہ علیہ اور رفع الیدین فاتحہ خلف الامام کی طرح رکوع کو جاتے، رکوع سے اٹھتے اور دو رکعتوں کے بعد تیسری رکعت کی ابتد ا میں رفع الیدین کرنے میں بھی بڑا اختلاف ہے۔ اس مسئلہ میں بھی مولانا امیر علی کی رائے حسب ذیل ہے: ’’پھر واضح ہو کہ صحیح روایت امام مالک رحمہ اللہ سے بھی ترک رفع الیدین ہے باوجودیکہ انھوں نے رفع کی روایات کہی اور یہی سفیان ثوری کا قول ہے۔ اور صحابہ و تابعین میں سے بظاہر قول ترمذی رحمہ اللہ کے جمہور اسی قول پر ہیں اور بنظر تحقیق یہی اصح و اقویٰ ہے جیسا کہ میں نے مختصر طو ر پر محقق کر دیا وللہ
Flag Counter