Maktaba Wahhabi

382 - 377
صحیح‘‘ قرار دیا ہے جیسا کہ علامہ ماردینی رحمہ اللہ نے نیچے الجوہر النقی میں ذکر کیا ہے جس سے یہ بات عیاں ہو جاتی ہے کہ امام بیہقی رحمہ اللہ کے نزدیک بھی یحییٰ رحمہ اللہ ثقہ ہیں۔ اور اسی روایت کے ضمن میں یحییٰ کی توثیق و تخریج نقل کرنے کے بعد بالآخر مولانا ظفر احمد عثمانی نے فرمایا کہ یحییٰ ’’حسن الحدیث‘‘ ہے (اعلاء السنن : ج ۴ ص ۳۴۷)۔ اس لیے یحییٰ بن جعفر رحمہ اللہ پر کلام بہرحال روایت کے ضعف کا سبب نہیں۔ نعمان بن راشد رحمہ اللہ رہے نعمان بن راشد تواس پر امام یحییٰ القطان وغیرہ نے جرح کی ہے ، جیسا کہ ڈیروی صاحب نے تہذیب کے حوالے سے نقل کیا ہے مگر کیا کسی نے بھی اسے ثقہ یا صدوق نہیں کہا؟ جب کہ امام ابن حبان نے الثقات (ج ۷ص ۵۳۲) میں اسے ذکر کیا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس کا ذکر بھی کیا مگر ڈیروی صاحب کی ’’دیانت ‘‘دیکھیے وہ یہ قول ذکر کرنے کی زحمت ہی نہیں کرتے۔ امام ابن معین رحمہ اللہ نے ضعیف کہا ہے تو ایک قول یہ بھی ہے کہ وہ ثقہ ہے۔ امام ابوحاتم، رحمہ اللہ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس کی بہت سی احادیث میں وہم ہے۔ مگر اصل میں وہ صدوق ہے۔ امام ابن شاہین رحمہ اللہ نے بھی تاریخ اسماء الثقات (ص ۲۴۱) میں اسے ذکر کیا ہے اور ثقہ کہا ہے۔ امام یعقوب فسوی نے المعرفۃ (ج ۲ ص ۴۵۳) میں لا بأس بہ کہا ہے۔ مگر یہ توثیق تہذیب وغیر ہ میں نہیں ۔ امام نسائی نے اگر ضعیف کہا ہے تواسے ’’ صدوق فیہ ضعف‘‘ بھی کہا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کا فیصلہ تقریب میں یہ ہے ’’ صدوق سئ الحفظ‘‘ (تقریب: ص ۵۲۴) حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے من تکلم فیہ وھو موثق میں ذکر کیا اور کہا کہ وہ ’’ حسن الحدیث‘‘ ہے۔ بلکہ امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔ قد احتملہ الناس روی عنہ الثقات مثل حماد بن زید وجریر بن حازم و وھیب بن خالد وغیرھم من الثقات ولہ نسخۃ عن الزھری ولا بأس بہ۔ (الکامل: ج ۷ ص ۲۴۸۰) لہٰذا امام ابن عدی نے بھی صرف ’’ احتملہ الناس‘‘ کہ لوگوں نے اس سے روایت لی ہے ہی نہیں کہا بلکہ فرمایا ہے کہ امام زہری رحمہ اللہ سے ایک نسخہ روایت کرتے ہیں اور لا بأس بہ
Flag Counter