Maktaba Wahhabi

35 - 128
محنت اور مشقت کا اندازہ بخوبی لگا سکتا ہے کہ یہ کام عجلت میں کرنا چاہیے یا اس کے لئے لمبا وقت درکار ہے اور بڑا صبر آزماکام ہے۔ اصولِ تحقیق۔ رواۃ پر جرح و تعدیل اور متاخرین و متقدمین محدثین کے درمیان فرق جب بھی کسی راوی کی تحقیق کرنی ہے تو ائمہ جرح وتعدیل کی کتب سے خوب استفادہ کرنا ہے، خواہ وہ کتب متقدمین کی ہوں یا متاخرین کی۔بعض اہل علم اس موقع پر متاخرین کو کوئی اہمیت نہیں دیتے جو سراسر غلط ہے۔ اس بات کو تین مثالوں سے سمجھانے کی کوشش کریں گے ان شاء اللہ۔ مثال نمبر ۱:محمد بن ابی احمد، مولی زید بن ثابت کو متقدمین میں سے صرف امام ابن حبان رحمہ اللہ نے ثقہ قرار دیا ہے جب کہ متاخرین میں سے حافظ ضیاء مقدسی(المختارۃ:۳۷۷،۳۷۹،۳۸۰،۳۸۱)حافظ ہیثمی (مجمع الزوائد:ج۲ ص۱۴)حافظ ابن کثیر (تفسیر ابن کثیر:ج۱ص۲۲۶)حافظ ابن حجر (فتح الباری:ج۷ص۳۳۲)حافظ سیوطی (لباب النقول فی اسباب النزول ص:۶۲)اور علامہ احمد شاکر مصری (تفسیر الطبری ص۲۱۷ فی الحاشیۃ)نے بھی اس کی توثیق کی ہے۔اس مثال سے درج ذیل باتیں ثابت ہوئیں: ۱: یہ راوی ثقہ ہے کیونکہ اس کو امام ابن حبان کے علاوہ کئی محدثین نے ثقہ کہا ہے، گویا ابن حبان اکیلے نہ رہے۔ ۲: یہ جملہ کہہ کر کہ ابن حبان کے علاوہ باقی تمام متاخرین ہیں، لہذا متاخرین کی بات معتبر نہیں، متاخرین کی بات کو رد کر دینا غلط منہج ہے۔ ۳: اس راوی کی ان محدثین کے توثیق کرنے کے باوجود اگر کوئی کہے:محمد بن ابی احمد ’’مجہول وثقہ ابن حبان وحدہ‘‘تو اس کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ مثال نمبر ۲:ایک راوی ہے ولید بن زوران،اس کو متقدمین میں سے صرف امام ابن حبان نے ثقہ کہاہے، ان کے علاوہ امام بیہقی اور ابن حجر نے بھی اس کو ثقہ کہاہے تو اگر
Flag Counter