Maktaba Wahhabi

65 - 128
جب کہ فیہ نظر میں راوی کی صداقت پر کلام ہوتا ہے [1]۔ فی اسنادہ نظر: امام بخاری یہ جملہ بھی استعمال کرتے ہیں اس سے مراد وہ راوی ضعیف نہیں بلکہ اس کی طرف منسوب سند میں ضعف ہے۔جس طرح محدث مآربی نے کہا ہے۔[2] دکتور مسفر الدمینی نے ’’قول البخاری فیہ نظر‘‘کے نام سے اپنے مقالے میں ان الفاظ پر سیر حاصل بحث کی ہے۔ منکر الحدیث: یہ سخت جرح ہے، امام بخاری کے نزدیک اس طر ح کے راوی سے روایت لینا حلال نہیں۔ کسی راوی پر سکو ت: امام بخا ری اپنی کتا ب ’’التا ریخ الکبیر ‘‘ میں جس راو ی پر خا موشی اختیا ر کر یں، اس پر بحث و تحقیق دیگر محدثین کے اقوال کی رو شنی سے کر یں گے نہ کہ امام بخا ری کے خا مو ش رہنے کی وجہ سے اس راوی کے ثقہ یا ضعیف ہو نے پر استدلال کیا جا ئے گا،جس طر ح فر قِ با طلہ کر تے ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ راوی ہی اس قدر جلیل القد ر تھا کہ اس کے مقا م کی وجہ سے اس پر خا مو ش رہنا ہی بہتر سمجھا، کسی نے کہا کہ جس پر امام بخا ری خا موشی اختیا ر کر یں وہ راوی ان کے نزدیک ثقہ ہے وغیرہ، یہ با تیں درست نہیں۔ شیخ العر ب والعجم امام بد یع الدین شا ہ راشدی رحمہ اللہ اس پر رد کر تے ہو ئے لکھتے ہیں::’’اس اصول کے بطلا ن کے لیے یہی کا فی ہے کہ خو د امام بخا ری نے تا ریخ میں متعدد ایسے راویو ں پر سکو ت کیا ہے جن پر انہو ں نے اپنی دوسری کتابوں میں جر ح کی ہے، مثلا ًتا ریخ میں انہو ں نے حسب ِذیل افر اد کا ذکر کیا ہے:’’ الحا رث بن نعما ن، الصلت بن مہرا ن التیمی،الکو فی ابو ہا شم،عبد اللّٰه بن معا ویہ،الزبیر بن
Flag Counter