Maktaba Wahhabi

96 - 128
المومنین فی الحدیث‘‘ کہا ہے۔[1] خطیب بغدادی آپ کے متعلق لکھتے ہیں:وکان فرید عصرہ، و قریع دہرہ و نسیج وحدہ وامام وقتہ انتہی الیہ علم الاثر والمعرفۃ بعلل الحدیث واسماء الرجال واحوال الرواۃ مع الصدق والامانۃ والفقہ والعدالۃ وقبول الشہادۃ وصحۃ الاعتقاد وسلامۃ المذھب و الاضطلاح بعلوم سوی علم الحدیث۔ [2] حافظ ذھبی نے کہا:الامام الحافظ المجود شیخ الاسلام علم الجہابذۃ۔۔۔المقریء المحدث ‘‘[3] ایک جگہ لکھتے ہیں:بل کان سلفیا۔ [4] حافظ سخاوی نے کہا:وبہ ختم معرفۃ العلل‘‘[5] آپ کے ساتھ علل کی معرفت ختم ہو گئی۔ امام دارقطنی امام الجرح والتعدیل تھے: امام دارقطنی رحمہ اللہ کو اللہ تعالی نے بہت ہی زیادہ حافظہ عطافرمایا تھا۔آپ اس بات کا صرف ایک واقعہ سے اندازہ لگا لیں۔ امام دارقطنی رحمہ اللہ کی سب سے بڑی کتاب علل الدارقطنی ہے،جو سولہ جلدوں میں مطبوع ہے،اس کتاب میں احادیث پر جرح و تعدیل کے اعتبار سے کلام ہے،یہ ساری کتاب آپ نے زبانی لکھوائی۔ خطیب بغدادی فرماتے ہیں کہ میں نے امام برقانی سے پوچھا:کیا ابوالحسن الدارقطنی اپنی کتاب ’’ العلل ‘‘ آپ کو زبانی لکہواتے تھے ؟تو انہوں نے جواب دیا:جی ہاں۔[6] وفات: آپ ۸ ذوالحجہ ۳۸۵ھ کو بدھ کے دن فوت ہوئے اور باب الدیر کے مقبرہ
Flag Counter