Maktaba Wahhabi

168 - 165
(( وَإِنَّ الْفَرَجَ مَعَ الْکَرْبِ )) ’’اور بے شک مصائب کے ساتھ کشادگی ہے۔‘‘ یعنی تکالیف کے بعد فراخی ہے، ہمیشہ حالات ایک جیسے نہیں رہتے جیسے محنت و مشقت سے انسان منزلِ مراد پاتا ہے اسی طرح پریشانی اور بے قراری میں انسان سب سے مایوس ہو کر اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرتا ہے تو اسے اِطمینان حاصل ہو جاتا ہے۔ قرآن مجید میں ہے: ﴿وَهُوَ الَّذِي يُنَزِّلُ الْغَيْثَ مِنْ بَعْدِ مَا قَنَطُوا وَيَنْشُرُ رَحْمَتَهُ ﴾ [الشوری: ۲۸] ’’اور وہی ہے جو بارش برساتا ہے، اس کے بعد کہ وہ ناامید ہو چکے ہوتے ہیں اور اپنی رحمت پھیلا دیتا ہے۔‘‘ یوں قنوط و یاس کے بعد یاوری فرماتا ہے اور اپنی رحمت سے نوازتا ہے۔ ﴿أَمْ حَسِبْتُمْ أَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ وَلَمَّا يَأْتِكُمْ مَثَلُ الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِكُمْ مَسَّتْهُمُ الْبَأْسَاءُ وَالضَّرَّاءُ وَزُلْزِلُوا حَتَّى يَقُولَ الرَّسُولُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ مَتَى نَصْرُ اللّٰه أَلَا إِنَّ نَصْرَ اللّٰه قَرِيبٌ ﴾ [البقرۃ: ۲۱۴] ’’یا تم نے گمان کر رکھا ہے کہ تم جنت میں داخل ہو جاؤ گے، حالانکہ ابھی تم پر ان لوگوں جیسی حالت نہیں آئی جو تم سے پہلے تھے، انھیں تنگ دستی اور تکلیف پہنچی اور وہ سخت ہلائے گئے، یہاں تک کہ رسول اور جو لوگ اس کے ساتھ ایمان لائے تھے، کہہ اُٹھے: اللہ کی مدد کب آئے گی؟ سن لو بے شک اللہ کی مدد قریب ہے۔‘‘ شدید کرب و بلا کے بعد اللہ کی مدد و نصرت ہی کے حوالے سے فرمایا گیا ہے:
Flag Counter