Maktaba Wahhabi

69 - 165
دوسری قسم: اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے دین سے وابستگی اور اوامر و نواہی کی حفاظت سے انسان کی جان، مال اور عزت ہی محفوظ نہیں اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس کا دین و ایمان بھی محفوظ ہو جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ اسے ایمان پر موت نصیب کرتے ہیں۔ کوئی اذان کہتا ہوا، کوئی نماز پڑھتا ہوا، کوئی حالت سجدہ میں اور کوئی ذکر الٰہی کرتا ہوا اس دنیا سے رخصت ہوتا ہے اور یہ حفاظت ہی اصل حفاظت ہے۔ اسی کی فکر رہنی چاہیے۔ انبیائے کرام بھی اس بارے فکر مند رہے ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی اولاد سے اور حضرت یعقوب علیہ السلام نے اپنی اولاد سے اسی فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے وصیت کی اور فرمایا: ﴿يَا بَنِيَّ إِنَّ اللّٰه اصْطَفَى لَكُمُ الدِّينَ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ ﴾ [البقرۃ: ۱۳۲] ’’اے میرے بیٹو! بے شک اللہ نے تمھارے لیے یہ دین (اسلام) منتخب کیا ہے، لہٰذ تم ہرگز فوت نہ ہونا مگر اس حال میں کہ تم فرماں بردار ہو۔‘‘ حضرت یوسف علیہ السلام نے بھی دعا میں عرض کیا تھا: ﴿فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَنْتَ وَلِيِّي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِينَ﴾ [یوسف: ۱۰۱] ’’آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے! دنیا و آخرت میں تُو ہی میرا یار و مددگار ہے، مجھے مسلم ہونے کی حالت میں فوت کر اور مجھے نیک لوگوں کے ساتھ ملا دے۔‘‘ نمازِ جنازہ میں جو دُعائیں پڑھی جاتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ پڑھیں اور صحابہ کرام بھی پڑھتے تھے ان میں ایک دعا کے آخری الفاظ یہ ہیں:
Flag Counter