Maktaba Wahhabi

90 - 165
(( تَعَرَّفْ إِلَیْہِ فِيْ الرَّخَائِ یَعْرِفْکَ فِيْ الشِّدَّۃِ )) ’’تو خوش حالی میں اس کی طرف رجوع کر، وہ تنگی میں تیری مدد کرے گا۔‘‘ یہ الفاظ مسند امام احمد میں ہیں، جامع ترمذی کی روایت میں نہیں ہیں۔ ’’تعرّف‘‘ کے دراصل معنی ہوتے ہیں، پہچان لینا، آشنا ہونا، واقف ہونا۔ یعنی آسودگی، صحت و عافیت میں اللہ سے جڑے رہو، اس سے شناسائی رکھو تو پریشانی میں، بیماری، تنگ دستی اور مصیبت میں وہ تمھارا خیال رکھے گا اور تمھاری مدد کرے گا۔ ظاہر ہے کہ ہر حال میں اللہ تعالیٰ کی حدود کی حفاظت کرنے والا اور اس کے حقوق کی رعایت کرنے والا ہی اللہ کی عظمت کو سمجھتا اور اس کی قوت و قدرت کو جانتا ہے۔ وہ مطلب پرست نہیں، رب پرست ہوتا ہے اور ہر حال میں اللہ سے لو لگائے رکھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی مشکلات میں اس کا پاس لحاظ رکھتے ہیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ کی توفیق کے بغیر تو انسان آنکھ بھی نہیں جھپک سکتا مگر یہاں اللہ تعالیٰ کی معیت خاصہ کی طرح معرفت خاصہ مراد ہے جو اس بندے کے شامل حال ہوتی ہے جو ہر حال میں اور بالخصوص آسانی اور خوش حالی میں اللہ تعالیٰ کو یاد رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی معیت عامہ کی طرح معرفت عامہ تو ہر ایک کے بارے میں ہے کوئی بھی اس کے علم و معرفت سے باہر نہیں، جیسے فرمایا: ﴿هُوَ أَعْلَمُ بِكُمْ إِذْ أَنْشَأَكُمْ مِنَ الْأَرْضِ وَإِذْ أَنْتُمْ أَجِنَّةٌ فِي بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ ﴾ [النجم: ۳۲] ’’وہ تمھیں خوب جانتا ہے جب اس نے تمھیں زمین سے پیدا کیا اور جب تم اپنی ماؤں کے پیٹوں میں بچے تھے۔‘‘
Flag Counter