Maktaba Wahhabi

155 - 281
اﷲ جھنجھوڑتا ہے، آزماتا ہے، صبر و صدق کو چیک کرتا ہے، بندہ اگر واقعتا صبر و صدق کا پہاڑ بن جائے، عقیدے کی صلابت دکھادے اور عملی طور پر کامل ہو، مذہبی اور منہجی اعتبار سے صاحب فہم ہو، تو بالآخر کامیابی مل جاتی ہے، دس سال بعد ملے، سو سال بعد ملے، لیکن یہ سو سال کا عرصہ ناکامی کا عرصہ نہیں ہے، بلکہ انتہائی کامیابی کا عرصہ ہے۔ منہج سے وفاداری: وہ انبیاء بڑے کامیاب ہیں، جو قیامت کے دن اکیلے کھڑے ہوں گے، کیونکہ انہوں نے کم از کم منہج سے وفاداری کی، منہج کو اپنے ہاتھ میں نہیں لیا، منہج کو قربان کرنے کی کوشش نہیں، بلکہ منہج سے پوری وفاداری کی، اگر کوئی اسلام قبول نہیں کر سکا، تو اس میں ان کا کوئی دوش نہیں، کوئی کوتاہی نہیں، وہ تو کامیاب ہیں، انہوں نے پوری زندگی منہج کو تھامے رکھا، منہج پر سودے بازی نہیں کی، کچھ لے لو اور کچھ دے دو، کچھ مان لو، کچھ منوا لو! نہیں وہ توحید کا اٹل پہاڑ تھے، ٹھوس پہاڑ تھے، کوئی مانے یا نہ مانے، ہمیں چاہیے کہ ہم بھی اسی کو سمجھیں، کامیابی اﷲ کے اصولوں اور اﷲ کے بیان کردہ عقیدے کے ساتھ مشروط ہے، اوامر و نواہی کے ساتھ وفاداری یہی کامیابی کی کلید ہے۔ مکتوب نبوی دربار روم میں: سلطنت روم کے فرماں روا ہرقل کے تمام سوالات پورے ہوچکے ہیں اور اس کا تبصرہ بھی ہم سب نے سنا، جب وہ اس انٹرویو سے فارغ ہوا، تو اس نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا خط طلب کیا، خط تو وہ پہلے ہی پڑھ چکا تھا، کیونکہ یہی خط اس پورے قصے کی بنیاد بنا، جس خط کی اس پر ہیبت طاری تھی اور اس کی پیشانی عرق آلود تھی، اس نے کہا کہ ’’لم أر مثلہ ‘‘ اس جیسا خط میں نے آج تک نہیں پڑھا، اب وہ چاہتا
Flag Counter