Maktaba Wahhabi

166 - 281
اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! ایک ایک نبی سے پوچھو، ابراہیم سے پوچھو، اسحاق سے پوچھو، اسماعیل سے پوچھو، یعقوب سے پوچھو، یونس سے پوچھو، موسیٰ اور عیسیٰ علیہم السلام سب سے پوچھو کہ کیا ان انبیاء میں سے کسی کی دعوت میں غیراﷲ کی عبادت تھی کہ فلاں کو رب مان لو، فلاں کو معبود مان لو، فلاں کو تمام امور اور حلال و حرام میں اپنا مقتدیٰ مان لو، یہ دعوت تھی کہ نہ تھی؟ یا اﷲ کیسے پوچھیں؟ یہ سب تو فوت ہو چکے اور اپنا اپنا دور گزار چکے ہیں، ان سے کیسے پوچھیں؟ فرمایا قرآن کے ذریعے ان سے پوچھو، کیونکہ قرآن پاک تمام انبیائے سابقین کی دعوت کا محاسب اور مھیمن ہے، تم کو اﷲ بتائے گا۔ سابقہ انبیاء کی دعوت کیا تھی؟ چلو قرآن سے پوچھتے ہیں کہ سابقہ انبیاء کی دعوت کیا تھی؟ کیا کسی نبی کی دعوت میں غیر اﷲ کی عبادت کا کوئی تصور موجود تھا؟ انسانوں کو ارباب ماننے کا کچھ تصور تھا؟ اﷲ کی وحی کو چھوڑ کر کسی کی تقلید اور غیر اﷲ کی عبادت کا کوئی تصور تھا؟ قرآن کیا کہتا ہے؟ قرآن اٹھاؤ، جا بجا دیکھو، فرمایا کہ { وَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْٓ اِلَیْہِ اَنَّہٗ لَآاِلٰہَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ } [الأنبیائ: 25] آپ سے پہلے آدم صلی اللہ علیہ وسلم سے لے کر عیسیٰ صلی اللہ علیہ وسلم تک جتنے انبیاء تھے، ان سب کی طرف ایک ہی وحی اور ان کی ایک ہی دعوت تھی کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں، اسی کی عبادت اور اسی کی اطاعت کرو، وہی رب ہے، وہی معبود ہے، وہی مطاع ہے، اگر رسول کی اطاعت ہے، تو صرف اس معنی سے کہ رسول، اﷲ کی وحی سے بات کرتا ہے: { وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَىٰ ﴿٣﴾ إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَىٰ ﴿٤﴾} [النجم:3،4] وہ اپنی بات نہیں کرتا۔
Flag Counter