Maktaba Wahhabi

172 - 281
یہاں چھا چکا ہے، میں نے یہ محسوس کر لیا ہے: ’’ یخاف منہ ملک بني الأصفر ‘‘ روم کا بادشاہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے ڈر گیا۔اس کی ہیبت یہاں طاری ہوچکی ہے، ایوانِ روم میں لرزہ طاری ہے، ہرقل کی پیشانی پر ہم نے پسینہ بہتے ہوئے دیکھا ہے۔ ابو سفیان کے قبول اسلام کا سبب: ابو سفیان کہتا ہے: ’’ فما زلت موقنا بہ ‘‘ اس سارے منظر کو دیکھ کر میرے دل میں بھی یقین کی ایک چنگاری روشن ہوگئی کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم سچا ہے، لیکن میں نے قبول نہیں کیا، ایک چنگاری جل گئی اور ایک یقین پیدا ہوگیا کہ یہ سچائی اور صداقت ہے، یہ اﷲ کا سچا نبی ہے، جس نبی کو ہم تکلیفیں دیتے ہیں، ان کے راستے میں کانٹے بچھائے، گڑھے کھودے، تین تین سال سوشل بائیکاٹ کیا، سجدے کی حالت میں اوجھڑی پھینکی، ساتھیوں کو ان کے سامنے مارا اور تنگ کیا، ان پر کھولتا ہوا پانی ڈالا، ہم اس کو جادوگر اور دیوانہ کہتے رہے، لیکن ہرقل کے ایوانوں کا لرزہ اس بات پر شاہد عدل ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم سچا ہے، میرے دل میں یقین کی چنگاری روشن ہوگئی اور رفتہ رفتہ یہ آگ بڑھتی گئی۔ ’’ حتی أدخل اللّٰه علي الإسلام‘‘ حتی کہ اﷲ نے مجھ پر بھی اسلام داخل کر دیا اور میں نے اسلام قبول کر لیا۔ لمحۂ فکریہ: تو یہ اس خط کا متن ہے، جو ہرقل کے دربار میں پڑھا گیا، یہ خط حقیقت میں ایک دعوت ہے، جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے روم کے بادشاہ کو دعوت دی، تو یہ دعوت کن امور پر مشتمل ہے؟ یہ ان تمام لوگوں کے لیے لمحۂ فکریہ ہے، جو اﷲ کے علاوہ دوسروں کو پوجتے ہیں، یہ درگاہیں، یہ قبریں، یہ آستانے، یہ قبے اور یہ تقلید شخصی کے بت ان سب کو توڑ کر دین خالص کی طرف آجاؤ، ایک اﷲ کی عبادت ہو اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی غلامی اور
Flag Counter