Maktaba Wahhabi

193 - 281
يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ ﴿٤﴾} [ الروم: 1،2،3،4] ’’رومی مغلوب ہوگئے، سب سے قریب زمین میں اور وہ اپنے مغلوب ہونے کے بعد عنقریب غالب آئیں گے، چند سالوں میں، سب کام اﷲ ہی کے اختیار میں ہے، پہلے بھی اور بعد میں بھی اور اس دن مومن خوش ہوں گے۔‘‘ قرآن مجید کی پیشین گوئی سچ ثابت ہوئی: اس وقت ایرانیوں کی طاقت رومیوں کے مقابلہ میں بظاہر زیادہ تھی، قرآن کی اس پیشین گوئی کے بظاہر کوئی اسباب نظر نہیں آتے تھے کہ ایرانی لوگ مغلوب ہوجائیں گے، ایرانیوں میں بڑے بڑے شہ زور پہلوان تھے، ہزارہا برس سے ان کی حکومت منظم اور مستحکم چلی آرہی تھی، اس کے پیش نظر کافر کہنے لگے کہ تم ہمارے ساتھ ایک شرط باندھ لو، اس وقت شرط لگانی جائز تھی، ابھی تک قمار کی حرمت نازل نہیں ہوئی تھی، شرط قمار ہی کی ایک صورت ہوتی ہے، کافر کہنے لگے کہ تمہارے ساتھی نے کہا ہے کہ رومی چند سال میں ایرانیوں پر غالب آجائیں گے، یعنی مغلوب ہونے کے بعد پھر غالب ہوں گے، چند سال کتنے ہیں؟ اس کے پیش نظر کفار کہنے لگے کہ تین یا پانچ سال کی شرط لگا لو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا ذکر ہوا، آپ نے فرمایا کہ احتیاط کرنی چاہیے، کیونکہ ’’بضع‘‘ کا لفظ سات سال بلکہ دس سال تک بولا جاتا ہے، بعض روایات میں آتا ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق نے پانچ سال کی شرط لگائی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے غلطی کی ہے، اس لئے کچھ شرط بڑھا لو اور میعاد ذرا زیادہ کر لو، حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کفار سے کہا کہ شرط بڑھا لو، کیونکہ ’’بضع‘‘ کے لفظ کا یہی تقاضا ہے، اس کا اطلاق دس تک ہوتا ہے، کفار نے یہ بات تسلیم کر لی، میعاد بڑھا کر سات برس کر لی اور شرط میں سو اونٹ کر دئیے، خدا کی قدرت رومی ایرانیوں پر غالب آگئے۔[1]
Flag Counter