Maktaba Wahhabi

195 - 281
{ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ ﴿٤﴾ بِنَصْرِ اللّٰهِ ۚ يَنصُرُ مَن يَشَاءُ ۖ وَهُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ ﴿٥﴾وَعْدَ اللّٰهِ ۖ لَا يُخْلِفُ اللّٰهُ وَعْدَهُ وَلَـٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ ﴿٦﴾} [ الروم: 4،5،6] ’’ اور اس دن مومن خوش ہوں گے، اﷲ کی مدد سے، وہ مدد کرتا ہے، جس کی چاہتا ہے اور وہی سب پر غالب، نہایت رحم والا ہے، اﷲ کا وعدہ ہے، اﷲ اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا اور لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔‘‘ مطلب یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ وعدہ خلاف نہیں ہو سکتا، قرآن نے ایسے زور دار الفاظ میں ذکر کیا ہے۔ ہرقل بیت المقدس کیوں آیا؟ جب رومیوں کو یہ فتح نصیب ہوئی، تو ہر قل نے منت مانی ہوئی تھی کہ اگر ہم فتح یاب ہوجائیں، تو پیدل بیت المقدس جاؤں گا، وہاں اﷲ کا شکر ادا کروں گا، نماز پڑھوں گا، شکر کے طور پر عبادت کروں گا، اس نازک انسان کے لیے اتنا لمبا سفر پیدل کرنا بھی آسان نہیں تھا، لہٰذا اس کے لیے فرش بچھا دیے گئے، بیت المقدس پہنچنے میں کافی وقت لگا، چھٹی صدی عیسوی میں وہاں پہنچا اور اپنی منت پوری کی۔ روم کی تاریخ: روم کا لفظ اٹلی پر استعمال کرتے ہیں، اطالیہ سب سے پہلا ملک ہے، جس نے عیسائیت قبول کی، اس کی وجہ سے باقی ملکوں نے بھی عیسائیت قبول کر لی،اس وقت اٹلی، قسطنطنیہ اور شام ایک ہی حکومت کے زیر اثر تھے، ان کا لقب قیصر تھا، آج کل بھی روم کے سربراہوں کا لقب قیصر ہی ہے اور اٹلی کو روم کہتے ہیں، ان کا مذہبی پیشوا بھی وہیں رہتا ہے، یورپ میں انہی کے حروف استعمال کئے جاتے ہیں، بعض اوقات صرف
Flag Counter