Maktaba Wahhabi

197 - 281
دس یا دس سے اوپر کو کہتے ہیں، ’’راکب‘‘ کی جمع ہے، جس طرح ’’صاحب‘‘ کی جمع ’’صحب‘‘ ہے، بعض اسے اسم جنس بنا دیتے ہیں، کیونکہ فاعل کی جمع ’’فَعْل‘‘ پر نہیں آتی۔ ’’ فأتاہ إلی ھرقل ‘‘ پھر وہ ہر قل کے پاس آئے، اس وقت ہرقل ایلیا میں تھا، ہرقل نے ابو سفیان کو اپنی مجلس میں بلوایا، ہرقل کے اردگرد بڑے بڑے رومی سردار بیٹھے ہوئے تھے، ترجمان کو بھی بلایا گیا، ترجمان کی وساطت سے پوچھا کہ اس کا ان میں سے زیادہ قریبی کون ہے؟ جو کہتا ہے کہ میں نبی ہوں! ’’ھذا الرجل‘‘ کی تشریح: یہاں بریلوی حضرات کے ایک استدلال کا جواب دیا جاتا ہے، بریلوی کہتے ہیں حدیث میں آتا ہے کہ قبر میں میت سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق سوال ہوتا ہے: ’’ ما تقول في ھذا الرجل؟[1] ‘‘ ھذا کا لفظ بتاتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہاں حاضر ہوتے ہیں، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حاضر ناظر ہیں، کیونکہ ’’ہذا‘‘ کا لفظ محسوس مبصر حاضر کے لیے استعمال ہوتا ہے، جو چیز نظر آتی ہو، اس کے لیے ’’ہذا‘‘ کہتے ہیں، خدا کے لیے جو لفظ ’’ہذا‘‘ آیا ہے، وہ مجازی ہوجائے گا۔ یہاں ہرقل نے ’’ ھذا الرجل‘‘ کہا ہے، میں اس رجل کے متعلق سوال کرتا ہوں، حالانکہ ان کے خیال کے مطابق تو ابھی تک ان کی نبوت ہی ثابت نہیں ہوئی، وہ حاضر ناظر تو نہیں سمجھ رہا ہے، ’’ ھذا الرجل ‘‘ ہی کہہ رہا ہے، معلوم ہوتا ہے کہ ’’ہذا‘‘ کا لفظ حاظر ناظر کے لئے ضروری نہیں، جواب کمزور ہے، اس لئے کہ جب ’’ہذا‘‘ لغت کے اعتبار سے محسوس مبصر کے لیے ہے، تو یہاں استعمال نہیں ہوا، وہ اس
Flag Counter