Maktaba Wahhabi

218 - 281
اﷲ تعالیٰ کے علاوہ کوئی تکلیف دور نہیں کر سکتا: یعنی یہ تصرف ان میں نہیں ہے، تکلیف کو اٹھا دینا یا تکلیف کو پھیر دینا، ایک سے دوسرے کو لگا دینا، ان کے اختیار و قبضہ میں نہیں، یہاں تفسیروں میں لکھا ہے کہ اس میں مسیح، عزیر اور فرشتے سبھی داخل ہیں،[1] مولوی عمر اچھروی نے بھی اس آیت میں اقرار کیا ہے کہ اس میں فرشتے، مسیح اور عزیر داخل ہیں، لیکن اس کا معنی یہ ہے کہ تم میں سے جو لوگ بزرگوںکو نہیں مانتے، بزرگ ان سے کشف الضر کی طاقت نہیں رکھتے، {لَا یَمْلِکُوْنَ کَشْفَ الضُّرِّعَنْکُمْ وَ لَا تَحْوِیْلًا } [بنی إسرائیل: 6] اس کا مطلب یہ ہے کہ جو لوگ بزرگوں کو مانتے ہیں، ان سے تو اٹھاتے ہیں اور جو نہیں مانتے ان کا یہ حال ہے کہ فرشتے، مسیح، عزیر ان سے کوئی تکلیف دور نہیں کر سکتے۔ تمام انبیاء اور لوگ اﷲ تعالیٰ کے محتاج ہیں: { اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ یَبْتَغُوْنَ اِلٰی رَبِّھِمُ الْوَسِیْلَۃَ} [بنی إسرائیل:57) ’’وہ لوگ جنہیں یہ پکارتے ہیں، وہ (خود) اپنے رب کی طرف وسیلہ ڈھونڈتے ہیں۔‘‘ قرآن نے کہا ہے کہ جن کو یہ لوگ پکارتے ہیں ، یعنی فرشتے یا مسیح یا عزیر ان کے علاوہ بھی جو کوئی ہے، وہ تو اﷲ تعالیٰ کے ہاں کسی وسیلے کے متلاشی ہیں کہ ایسا ذریعہ مل جائے، جس سے اﷲ تعالیٰ کا قرب حاصل ہوجائے ، وہ اﷲ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں، اچھے اور نیک عمل کرتے ہیں، خود اﷲتعالیٰ کا قرب تلاش کرتے ہیں۔ { یَرْجُوْنَ رَحْمَتَہٗ وَ یَخَافُوْنَ عَذَابَہٗ اِنَّ عَذَابَ رَبِّکَ کَانَ مَحْذُوْرًا} [بنی إسرائیل: 57]
Flag Counter