Maktaba Wahhabi

227 - 281
درست نہیں، کیونکہ اسے مستغیث کی کسی قسم کی حرکت کا علم ہی نہیں۔ 2۔ دوسری چیز یہ ہے کہ اسے قدرت ہونی چاہیے کہ جو کام ہم اس سے مانگتے ہیں، اس کے کرنے کی اس میں قدرت ہے، اگر قدرت ہی نہیں تو کام کیسے کرے گا؟ 3۔ تیسری چیز یہ ہے کہ اس قدرت کے استعمال کی اسے اجازت بھی ہونی چاہیے، اس صورت میں فرشتے نکل جائیں گے، کیونکہ ان کو یہ اجازت نہیں ہے کہ اپنی قدرت کو جس طرح چاہیں استعمال کریں۔ 4۔ چوتھی چیز یہ ہے کہ ہم کو بھی اس سے مدد لینے کی اجازت ہو، یہ نہ ہو کہ کسی مصلحت کی بنا پر روک دیا گیا ہو کہ اگر ان سے مدد مانگیں گے تو انکار کر دیں گے: { کَانَ رِجَالٌ مِّنَ الْاِِنْسِ یَعُوْذُوْنَ بِرِجَالٍ مِّنَ الْجِنِّ فَزَادُوْھُمْ رَھَقًا} [الجن: 6] ’’ بلاشبہ بات یہ ہے کہ انسانوں میں سے کچھ لوگ جنوں میں سے بعض لوگوں کی پناہ پکڑتے تھے، تو انہوں نے ان (جنوں) کو سرکشی میں زیادہ کر دیا۔‘‘وہ جنوں سے پناہ مانگتے تھے۔ جن و شیاطین کی مدد: ابن کثیر نے ایک واقعہ بیان کیا ہے کہ ایک آدمی کسی جنگل میں چلا گیا اور اپنی عادت کے مطابق اس نے اس وادی کے جن سردار سے ’’ فأعوذ بسید ھذا الوادی‘‘ کہہ کرپناہ مانگی ، اس کے پاس بکریاں تھیں، وہ کہہ کر ابھی خاموش ہی ہوا تھا کہ ایک جانب سے بھیڑیا آیا اور ریوڑ میں سے ایک بکری اٹھا کر لے گیا، اس نے پھر کہا: ’’ یا سید ھذا الوادي إني أستعیذ بک ‘‘ اے سردار وادی میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں، مگر بھیڑیا میری بکری لے گیا ہے، اسی وقت دوسری طرف سے ایک اور جانور جو اس بھیڑیے سے بڑا تھا، بھیڑیے کے پیچھے لگا ہوا ہے، بھیڑیا آگے اور وہ
Flag Counter