Maktaba Wahhabi

232 - 281
صورت میں شرک نہیں ہوگا، مگر اﷲ کے ہاں ٹھیک نہیں، مجازاً مثلاً ایک شخص بیمار ہے، مولوی صاحب سے کہے کہ مجھے اچھا کردو، مطلب یہ ہو کہ اﷲ تعالیٰ سے میری تندرستی اورصحت کی دعا کرو، تو اسے شرک نہیں کہا جائے گا۔ جنوں سے مدد لینا: جنوں سے اس وقت مدد لے سکتا ہے، جب وہ خود بخود مدد کریں، یعنی از خود کام کر دیں، لیکن یہ کہنا کہ میری مدد کرو، اس سے وہ فائدہ اٹھاتے ہیں، شریعت نے انسانوں اور جنوں کا استمتاع روک دیا ہے، کیونکہ ہمیں علم نہیں کہ جن شریر ہے یا شریف؟ جنوں سے بھلائی کی توقع رکھنا کار بے سود ہے، ان کا اصل مشن تو انسان کو گمراہ اور بد راہ کرنا ہے، نہ کہ خیر خواہی اور بھلائی کرنا، جنوں سے مقاطعہ یعنی بائیکاٹ قسم کا معاملہ ہے، تو ان کی بات قابل اعتماد اور قابل بھروسہ نہیں، کیونکہ وہ دھوکہ باز اور فریب کار ہوتے ہیں، قسم کھا کر مکر جاتے ہیں، حالانکہ اپنے آپ کو بڑے پکے مسلمان اور مومن کہتے ہیں، ڈپلو میسی چال چلتے ہیں، دعویٰ ایمان کا رکھتے ہیں، قسمیں بھی اٹھاتے ہیں، معلوم نہیں کس قسم کے مسلمان اور مومن ہیں؟ جنات کی تسخیر: جنات کی تسخیر اﷲ تعالیٰ کی جانب سے ہو، تو ’’ایں چیزے دیگر است‘‘ جیسا کہ حضرت سلیمان صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اﷲ تعالیٰ نے مسخر کر دیا تھا: { وَالشَّيَاطِينَ كُلَّ بَنَّاءٍ وَغَوَّاصٍ ﴿٣٧﴾ وَآخَرِينَ مُقَرَّنِينَ فِي الْأَصْفَادِ ﴿٣٨﴾ هَـٰذَا عَطَاؤُنَا فَامْنُنْ أَوْ أَمْسِكْ بِغَيْرِ حِسَابٍ ﴿٣٩﴾} [ص: 37،38،39] ’’اور شیطانوں کو، جو ہر طرح کے ماہر معمار اور ماہر غوطہ خور تھے، اور کچھ
Flag Counter