Maktaba Wahhabi

234 - 281
جنات پر سختی کرنا: بعض لوگ جو جنات نکالتے ہیں، وہ ان پر بغیر سوچے سمجھے بسا اوقات سختی کرتے ہیں، اگر شرعاً وہ سختی جائز ہو، پھر تو کوئی حرج نہیں، مثلاً کسی عورت کو جن چمٹ جائے، عورت اجنبی ہو، تو اسے مس کرنا جائز نہیں ہوتا، اس جگہ سختی کرے تو کوئی حرج نہیں، اگر آدمی کو لگ جائے اور جن یہ کہے کہ اس نے مجھے تکلیف پہنچائی ہے، اس صورت میں اس کے ساتھ انصاف سے بات کرے، اگر اس کا رویہ ظالمانہ ہو تو اس کو مار بھی سکتا ہے، بعض وقت جن بہت شریر اور خبیث بھی ہوتے ہیں، اس لئے نکالنے والا پہلے اپنی طاقت دیکھ لے، ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ بھی یہی مشورہ دیتے ہیں کہ پہلے اپنی قوت کا اندازہ لگا لے۔ ایک عامل کا واقعہ: بعض لوگ جنات کو مسخر کرنے کے لیے وظیفہ کرتے ہیں، ایسے آدمی کو ہر وقت با وضو رہنا پڑتا ہے، پاک و صاف رہنا پڑتا ہے، ہندوستان میں ایک آدمی تھا، اس نے جن مسخر کئے ہوئے تھے،ا س کا مال باہر تھا، اگر کوئی چور مال چوری کرنے یا پھل توڑنے آجاتا، تو جن اسے پکڑ کر درخت کے اوپر الٹا لٹکا دیتے، نیچے نہیں اتر سکتا تھا، اس نے بڑے بڑے آدمیوں کو اپنی تسخیر کا قائل کر لیا، جنات اس کی قید سے کافی نالاں تھے، ایک مرتبہ وہ صاحب جنبی تھے، ابھی غسلِ جنابت نہیں کیا تھا، جنات آئے اور کہنے لگے مولوی صاحب ایک مسئلہ دریافت کرنا ہے، ذرا باہر تشریف لائیں، مولوی صاحب اسی حالت میں باہر آگئے اور اپنی حالت بھول گئے، جنوں نے اسے پکڑ لیا، خوب گوشمالی کی اور ایک کنویں میں پھینک دیا، اس کنویں میں ایک طرف خشکی تھی، وہاں مولوی صاحب نے وضو کیا اور غسل کر کے پاک ہوئے، پھر بیٹھ کر وظیفہ پڑھا،
Flag Counter