Maktaba Wahhabi

237 - 281
گیا ہے، یہ تعریف نہ جامع ہے نہ مانع،[1] جامع اس لئے نہیں کہ رکوع اس سے نکل جاتا ہے، قیام نکل جاتا ہے اور عبادت کی دیگر ساری صورتیں نکل جاتی ہیں، اس لئے اقصیٰ وہ نہیں، مانع اس لئے نہیں کہ آدم کا سجدہ بھی اس میں داخل ہوگیا، حالانکہ آدم کو سجدہ عبادت کا سجدہ نہیں ہے۔ غیراﷲ کی عبادت شروع سے ہی منع ہے: غیر اﷲ کی عبادت تو شروع سے ہی منع ہے، جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے: { وَسْئَلْ مَنْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رُّسُلِنَآ اَجَعَلْنَا مِنْ دُوْنِ الرَّحْمٰنِ اٰلِھَۃً یُّعْبَدُوْنَ} [الزخرف: 45] ’’ سب رسولوں سے پوچھ لو ہم نے کسی اور کو بھی الٰہ بنایا ہے کہ اس کی عبادت ہو؟‘‘ { وَ لَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَ اجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ} [النحل: 36] ’’اور بلاشبہ یقینا ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا کہ اﷲ کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو۔‘‘ { أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَن لَّا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ ۖ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِينٌ ﴿٦٠﴾ وَأَنِ اعْبُدُونِي ۚ هَـٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ ﴿٦١﴾} [یٰسین: 60،61] ’’کیا میں نے تمہیں تاکید نہ کی تھی، اے اولاد آدم! کہ شیطان کی عبادت نہ کرنا، یقینا وہ تمھارا کھلا دشمن ہے اور یہ کہ میری عبادت کرو، یہ سیدھا راستہ ہے۔‘‘ گویا اگر عبادت کا یہ مطلب لیا جائے، تو یہ تعریف نہ جامع ہوتی ہے اور نہ مانع۔
Flag Counter