Maktaba Wahhabi

240 - 281
مشرکوں کے مغالطے: بریلوی حضرات کہتے ہیں کہ ہم تو یہ نہیں کہتے کہ حل نہیں کر سکتے، اس طرح یہ مسئلہ پھر دوسرا پہلو اختیار کر لیتا ہے کہ واقعی حل کر سکتے ہیں یا نہیں؟ ہم تو کہتے ہیں کہ حل نہیں کرسکتے، اس کے لیے قرآن کو دیکھنا پڑتا ہے کہ وہ اس بارے میں کیا کہتا ہے؟ قرآن میں صاف طور پر مسیح صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق ارشاد ہے: { اَتَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لَا یَمْلِکُ لَکُمْ ضَرًّا وَّ لَا نَفْعًا} [ المائدہ: 76] ’’کیا تم اﷲ کے سوا اس چیز کی عبادت کرتے ہو، جو تمہارے لیے نہ کسی نقصان کی مالک ہے اور نہ نفع کی۔‘‘ اس طرح کی قرآنی آیات بتا رہی ہیں کہ اولیاء ہوں یا انبیائ، جنات ہوں یا ملائکہ، کوئی بھی حقیقی طور پر نفع و ضرر کا مختار نہیں، کوئی اپنی طرف سے اگر کسی کو مختار بنا لے تو یہ اس کی اپنی مرضی ہے، جو غلط ہے۔ یہ حضرات کہتے ہیں کہ شرک تو یہ ہوتا ہے کہ اس میں اﷲ تعالیٰ کی صفت سمجھی جائے، یہ تم بھی کہتے ہو کہ فرشتے اس قسم کا کام کر سکتے ہیں، یہ شرک بجبرئیل ہوا نہ شرک باﷲ، جبریل تو کسی پہاڑ کو آناً فاناً ٹکڑے کر سکتا ہے، کسی بزرگ سے مدد لی جائے کہ تم جبریل کے ذریعہ اس پہاڑ کو ٹکڑے کر دو، یہ تو شرک بجبریل ہوا نہ شرک باﷲ، اس طرح کا دھوکہ دیتے ہیں۔ اصل مطلب یہ ہے کہ انسان کی طاقت محدود ہے، اگر اس میں بعض اوقات معجزات یا کرامات کی بناء پر خرق عادت کوئی طاقت ہوتی ہے، تو وہ فعل اﷲ تعالیٰ کا ہوتا ہے، انسان کا اپنا فعل نہیں، انسان سے جو مدد لی جاتی ہے، ’’ إلا باذن اللّٰه ‘‘ اس میں کوئی اختیار ہی نہیں، باقی یہ بات کہ وہ اس کام میں اس سے مدد لے رہا ہے، یہ
Flag Counter