Maktaba Wahhabi

247 - 281
کبھی ایک چیز شرک بن جاتی ہے اور کبھی وہی چیز نیت کے ساتھ اﷲ تعالیٰ کی عبادت بن جاتی ہے، إنما الأعمال بالنیات ![1] سجدۂ تعظیمی بھی حرام ہے: آج کل سجدہ تین قسم کا ہے، ایک سجدۂ عبادت، اگر یہ نیت ہو کہ فلاں مشکل کشا اور حاجت روا ہے، جیسا کہ عام طور پر یہ لوگ پیروں کو سمجھتے ہیں، یہ سجدہ شرکیہ ہے، ایک سجدہ محض احترام کے لیے ہے، یہ حرام ہے۔ کہتے ہیں بابا فرید اپنے مرشد قطب الاقطاب کو سجدہ کیا کرتے تھے اور مرشد بختیار کاکی انہیں منع نہیں کیا کرتے تھے، دونوں بڑے بزرگ آدمی تھے، مطلب یہ ہے کہ بابا فرید کرنے والے ہیں اور قطب الاقطاب بختیار کاکی کو کر رہے ہیں، کرنے والا بھی بزرگ اور جسے کر رہے ہیں وہ بھی بزرگ، بختیار کاکی نے استدلال کیا ہے کہ آدم کو بھی سجدہ ہوا تھا، اس کے بعد شاہ عبدالعزیز صاحب نے لکھا ہے کہ امت کا اجماع ہے کہ سجدۂ تعظیمی حرام ہے، اس کا شمار زنا، چوری وغیرہ چیزوں میں ہے، لیکن بختیار کاکی کے متعلق کچھ نہیں لکھا، حالانکہ ان کا واقعہ انہوں نے ذکر کیا ہے، کاکی صاحب کا استدلال تو غلط ہے، کیونکہ اجماع کے خلاف ہے، لیکن ان کے استدلال کی نوعیت یہ تھی کہ یہ حکم قرآن کا نہیں، حدیث میں منع ہے، حدیث خبر واحد ہے، خبر واحد کا قرآن سے مقابلہ نہیں ہو سکتا۔ اس کا جواب انہوں نے یہ دیا کہ امت کا اس پر اجماع ہے، اجماع کے بعد وہ مسئلہ قطعی ہو جاتا ہے، اس لئے ان کا استدلال درست نہیں، مگر ان پر اعتراض اس لئے نہیں کیا کہ وہ ان کا ایک استدلال تھا اور ممکن ہے کہ انہیں اجماع کا علم نہ ہو، عدم
Flag Counter