Maktaba Wahhabi

251 - 281
اتنی طویل گفتگو صرف عبادت کا مفہوم ذہن نشین کرنے کے لیے ہے، ورنہ حقیقت یہ ہے کہ عام علماء بھی عبادت کا صحیح مفہوم نہیں سمجھتے ۔ عبادت کے بارے میں ایک مزید وضاحت: عبادت کے بارے میں ایک چیز مزید وضاحت طلب ہے،وہ یہ کہ نماز میں قیام، رکوع، سجود وغیرہ ہی مقصود بالذات ہیں یا قلبی کیفیت وغیرہ اور کوئی چیز بھی مقصود و مطلوب ہے؟ شاہ ولی اﷲ کہتے ہیں کہ یہ چیزیں خود مقصود بن گئی ہیں، اگرچہ یہ چیزیں احترام اور تعظیم کے لیے ہیں، اب چونکہ یہ اﷲ تعالیٰ کی جناب سے پاس ہوگئی ہیں، اس لئے اب یہی مقصود بالذات ہوگئی ہیں، اب جو شخص یہی کام کرے گا، تو اﷲ تعالیٰ اس سے راضی ہوگا، اس کے پیچھے جو احساس ہے کہ مجھے اﷲ تعالیٰ کے احکام کی فرمانبرداری کرنا ہے، وہ الگ چیز ہے، عبادت الگ چیز ہے۔ عبادت کی جو تعریف کی ہے یہی ہونی چاہیے، عبادت کا یہ معنی نہیں جیسا کہ مولانا مودودی صاحب نے سمجھا ہے کہ کسی قانون کی اطاعت کرنے کا نام عبادت ہے، یہ معنی غلط ہے، اطاعت کی تقسیم اس لئے کی ہے۔ اطاعت کی تین اقسام : اطاعت کی تین قسمیں ہیں: 1۔ ایک عبادت ہے، جو 2کسی کو مشکل کشا اور حاجت روا سمجھ کر کرتا ہے، قانون کی اس طرح اتباع کرنے والا مشرک ہوسکتا ہے، دنیا میں کوئی شخص اس طرح قانون کی اتباع نہیں کرتا، وہ قانون حکومتِ وقت کا ہے، وہاں وہ رہتا ہے، اس لیے اس کی پابندی اسے کرنی چاہیے، گویا ایک عبادت تو یہ ہوئی کہ مشکل کشا اور
Flag Counter