Maktaba Wahhabi

270 - 281
اسے تسلیم کرتے ہو اور ہم بھی اسے مانتے ہیں، عیسائی عقیدتاً توحید کے قائل ہیں، اگرچہ ’’ لا إلہ إلا اللّٰه ‘‘ کے الفاظ زبان سے نہیں کہتے، اس بات کو تو مانتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ کے ساتھ کوئی معبود شریک نہیں، اگرچہ عملی طور پر مسیح کو خدا کہہ کر اس کا انکار کر دیتے ہیں اور زبان سے کہتے ہیں تو حید فی التثلیث ، خدا کے جو تین حصے کرتے ہیں باپ، بیٹا اور روح القدس، اس میں گویا وہ تین نہیں کہتے، ان تین کو افراد نہیں مانتے اور اجزاء بھی نہیں مانتے بلکہ اقانیم کہتے ہیں، اقانیم اس اندیشہ کے پیش نظر کہ اس میں تین افراد کا وہم نہ پڑ جائے، کہتے ہیں باپ بھی قادر مطلق، بیٹا بھی قادر مطلق اور روح القدس بھی قادر مطلق لیکن تین قادر مطلق نہیں ایک قادر مطلق، بعد میں کہہ دیتے ہیں باپ بھی ازلی، بیٹا بھی ازلی اور روح القدس بھی ازلی، لیکن تین ازلی نہیں ایک ازلی، یہ ایسا پیچیدہ مسئلہ ہے کہ عام آدمی کے ذہن میں اس کا مفہوم نہیں آتا۔ صوفیا کی توجیہ: صوفیوں نے اس مسئلہ کو سمجھا دیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ تین کا جو لفظ بولا جاتا ہے، وہ مراتب کے اعتبار سے بولا جاتا ہے ، ایک کا لحاظ اصلیت کے اعتبار سے، اصل ایک ہی ہے، تین اس کے مراتب ہیں، ایک مرتبہ میں وہ لاہوت ہے، دوسرے مرتبہ میں جاکر اس کا نام بیٹا ہے اور ایک اس کی تجلی ہے، اس مرتبہ میں اس کا نام روح القدس ہے، گویا اس طرح صوفیا نے عیسائیوں کی مشکل آسان کر دی ہے! عقیدۂ تثلیث: مسلمان اعتراض کرتے ہیں کہ ایک میں تین اور تین میں ایک، یہ کیسے ہو سکتا ہے؟ بیوقوف عیسائیوں کی سمجھ میں ابھی تک یہ بات نہیں آئی، پادری عبدالحق نے کہا ہے کہ ہم تین یا ایک یہ وحدت یا تثلیث عددی نہیں، ایسا احمق آدمی ہے، کہتا ہے یہ
Flag Counter