Maktaba Wahhabi

273 - 281
عقیدۂ تثلیث اور مسیح صلی اللہ علیہ وسلم : { تَعَالَوْا اِلٰی کَلِمَۃٍ سَوَآئٍ بَیْنَنَا وَ بَیْنَکُمْ } [آل عمران: 64] گویا عقیدتاً مشترک ہیں، مسئلۂ تثلیث کے متعلق عیسائیوں نے بھی سمجھا ہے کہ یہ مسیح صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم معلوم نہیں ہوتی، انجیل میں اس کا کسی جگہ پر بھی ذکر نہیں، صرف ایک موقعہ پر حواریوں سے خطاب میں اتنا کہا تھا کہ جاؤ! باپ، بیٹا اور روح القدس کا بپتسمہ[1] دو، عیسائی محققین اس کے متعلق بھی کہتے ہیں کہ یہ الحاقی الفاظ ہیں، یعنی بعد کے الفاظ ہیں، کسی من چلے نے داخل کر دئیے ہیں۔ انجیل یوحنا کا ابتدائیہ: عیسائی انجیل یوحنا کی ابتدا پر زیادہ زور دیتے ہیں، یوحنا کی ابتداء اس طرح ہے کہ ابتدا میں کلام تھا، کلام خدا کے ساتھ تھا، کلام خدا تھا، اس کلام کو بہت اونچے مرتبہ کا کلام سمجھتے ہیں، گویا کلام اور بیٹا ان کے نزدیک ایک ہیں۔ ’’ کلمۃ اللّٰه ‘‘ کلمہ بیٹا، یہ دو لفظ ان کے نزدیک گویا ایک ہی حقیقت کی خبر دیتے ہیں، ایک اقنوم کو مولود بھی کہہ دیتے ہیں، بیٹا بھی کہہ دیتے ہیں، اس کے متعلق ان کی تعبیر یہ ہوتی ہے کہ کلمہ مولود ابتدا میں اس کا کلام تھا، کلام پھر خدا کے ساتھ تھا، اس سے اثنانیت ثابت ہوگئی، پھر کلام خدا تھا، عینیت ثابت ہوگئی، اس بنا پر محققین عیسائی خود کہتے ہیں کہ یہ بعد کا الحاقی کلام ہے، سابقہ کسی کتاب میں بھی وہ ثابت نہیں کر سکتے۔ { سَوَآئٍ بَیْنَنَا وَ بَیْنَکُمْ اَلَّا نَعْبُدَ اِلَّا اللّٰہَ } [آل عمران:64] یہ بھی ہمارے اور تمہارے مابین مشترک ہے کہ ہم اﷲ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں، گویا یہ بات بھی مشترک ہے کہ اﷲ تعالیٰ کو ایک مانیں اعتقاداً بھی
Flag Counter