Maktaba Wahhabi

274 - 281
اور عملاً بھی اور صرف اسی کو اپنا معبود مانیں۔ عیسائی کہتے ہیں کہ مولود سے ہمارے ہاں مراد بیٹا ہے، اور روح القدس کو منبسط کہتے ہیں، صوفیوں نے، جیسا کہ پہلے بیان کیا جا چکا ہے، تین مراتب بیان کئے ہیں، اس طرح عیسائی برادری کے لیے سہولت اور آسانی کا راستہ کھول دینے کی کوشش کی ہے، یعنی ایک مرتبہ میں باپ، ایک مرتبہ میں بیٹا اور ایک مرتبہ میں روح القدس کہتے ہیں، صوفی دنیا لاہوت، ظاہر وجود اور تجلی اعظم، ان کے ہاں تینوں کا مفہوم اور مطلب ایک ہی ہے، لاہوت تو باپ ہے، وجود کا اقصٰی درجہ جو ہے وہ تمام چیزوں پر حاوی ہے، اس لحاظ سے اس کو باپ کہہ دیتے ہیں، بیٹا اس طرح ہے، جس طرح کسی پر پرتو ہوتا ہے، اس لحاظ سے اس مرتبہ میں اس کا نام بیٹا ہے، ظاہر وجود بھی اسے کہتے ہیں، پھر ظاہر وجود پر اﷲ تعالیٰ کی جو تجلی ہے، اس کا نام تجلی اعظم ہے، اسی وجہ سے صوفی کہتے ہیں کہ اﷲ تعالیٰ خارج میں موجود ہے، ورنہ لاہوت اس وجود سے الگ ہے، اس سے اوپر ہے، ہم اسے موجود نہیں کر سکتے، ہم تو ظاہر وجود کو ہی وجود سمجھتے ہیں۔ ابن تیمیہ کی تفسیر: ابن تیمیہ نے جو تفسیر کی ہے، اس میں سامنے تو عیسائی رکھے ہیں، لیکن زیادہ تر صوفیوں کا رد کیا ہے، یعنی وجودی صوفی ، جو وجود ایک ہی مانتے ہیں، پھر ان کے حصے کر دیتے ہیں، جہاں میں جو شے بھی ہے، اس شے کی صورت ہے اور ایک اس میں قوت ہے، صورت تو ظاہر وجود ہے، جو قوت ہے یہ تجلیات میں سے ہے، گویا ان کے خیال میں ایک ہی وجود ہے۔ عیسائی اقانیم مانتے ہیں، مسلمان صفات مانتے ہیں، عیسائی مستقل چیزیں
Flag Counter