Maktaba Wahhabi

275 - 281
مانتے ہیں، روح القدس کو بھی مستقل ہی مانتے ہیں، مسلمان روح القدس کی جگہ حیات مانتے ہیں، یہ صفت ہے، گویا روح القدس کو بھی مستقل ہی مانتے ہیں، مسلمان روح القدس کی جگہ حیات مانتے ہیں، یہ صفت ہے، گویا روح القدس کی جگہ ’’ حي ‘‘ ہوگیا، جو اﷲ تعالیٰ کا صفاتی نام ہے، ظاہر وجود کی جگہ قیوم ہوگیا، صورتیں وصف قیومیت سے ہی بنتی ہیں، ہر چیز اﷲ تعالیٰ کے ساتھ قائم ہے، اس طرح مسلمان صفات کے قائل ہیں اور عیسائی اقانیم کے۔ لفظ اقنوم کی تحقیق: اقنوم کے لغوی معنی حصہ کے ہیں، لیکن عیسائی یہ مفہوم نہیں لیتے، نہ وہ افراد مانتے ہیں، اگر افراد کہیں تو تین خدا ہوگئے، اجزا کہیں تو خدا مرکب ہوگیا، اس لئے نہ افراد ہوئے نہ اجزا، مراتب والی بات ان کی سمجھ میں آتی ہی نہیں۔ اسی وجہ سے کہتے ہیں کہ اس کا پتہ صرف اسی وقت چلتا ہے، جب انسان کو شعور حاصل ہوجائے، پہلے پتہ نہیں چلتا، سابقہ انبیاء و رسل کی دعوت تو اس قسم کی نہیں، عیسائیوں کے پاس سابقہ آسمانی کتب، جس بھی شکل میں ہیں، موجود ہیں، ان میں سے کسی کا حوالہ پیش نہیں کر سکتے کہ کسی میں یہ لکھا ہو کہ ایک میں تین اور تین میں ایک ہے۔ انبیاء کی بعثت کا مقصد: پیغمبر تو آئے ہی اس لئے ہیں کہ گم گردہ راہ انسانیت کو اﷲ تعالیٰ کی وحدانیت اور اس کی معرفت کا درس دیں اور صراط مستقیم کی روشنی سے روشناس کرائیں، اس تعلیم کے علاوہ کسی پیغمبر نے اور کوئی تعلیم نہیں دی، مسیح صلی اللہ علیہ وسلم کی جو انجیل ہے، اس میں بھی اس قسم کی کوئی تعلیم نہیں، یہ دو جملے، جو یوحنا کی انجیل کے ابتدا میں آئے ہیں، محقق عیسائی ان کے بارے میں الحاقی ہونے کے قائل ہیں، ویسے ان کا مفہوم بھی واضح اور
Flag Counter