Maktaba Wahhabi

304 - 281
الایمان سے بھی ہے اور وحی کے ساتھ بھی اور ’’آخر ما‘‘ کا لفظ لاکر بخاری نے اشارہ بھی کر دیا بدأ الوحی کو یہاں عقلاً شامل ہے۔ عمل ہی اصل مقصود ہے: بہر حال معلوم یہ ہوا کہ اصل چیز عمل ہے، جس سے مسلمان ہونے کا واضح ثبوت ملتا ہے، جیسا کہ تحریک کی مثال سے واضح کیا گیا ہے، ایک دوسری مثال سے بھی اس کی وضاحت ہوجاتی ہے، مثلاً ایک شخص کہتا ہے، بنفشہ بڑا ملین ہے، محض اتنا کہنے سے تو تلیین نہیں ہوجاتی، جب تک اسے استعمال نہیں کرے گا، اسی لئے محدثین نے عمل کو اصل چیز قرار دیا ہے اور دوسرے لوگوں نے التزام کہا ہے، امام احمد بن حنبل نے ’’انقیاد للمتابعۃ‘‘ کا نام ایمان رکھا ہے، انقیاد اصل میں عمل ہی کا نام ہے، عمل ہوگا تو انقیاد ہوگا، ورنہ انقیاد کے کیا معنی؟ ایمان کی بحث: آج کل اقرار باللسان و تصدیق بالقلب کا جملہ زبان زد عام ہے، امام ابو حنیفہ کا مذہب معروف تھا، لوگوں میں عام طور پر اسی کا چرچا ہے، اسی لیے عوام یہ کہہ دیتے ہیں، چھوٹی چھوٹی سی کتابیں جو لکھی جاتی ہیں، یہ سب ان کی ترجمانی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ اہل سنت کی ترجمانی کس طرح ہوتی ہے؟ ائمہ اہل سنت بہت ہیں، مثلاً امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ ، امام احمد بن حنبل، امام مالک اور سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ، ان کا مذہب یہ ہے کہ قول و عمل کا نام ایمان ہے، جیسا کہ امام بخاری کہتے ہیں، اسی لیے ابن عبدالبر نے کہا ہے کہ لوگوں نے امام ابو حنیفہ کی مخالفت کی ہے، اس مخالفت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ انہوں نے صحابہ، تابعین کے متفقہ مسئلہ میں ایک نئی بات کہی ہے کہ ایمان دراصل تصدیق بالقلب یا تصدیق بالقلب اور اقرار باللسان
Flag Counter