Maktaba Wahhabi

51 - 281
صحابۂ کرام اور خشیت الہٰی: ابن ابی ملیکہ رحمۃ اللہ علیہ ایک بہت بڑے تابعی ہیں، فرمایا کرتے تھے: ’’ أدرکت نحوا من ثلاثین من أصحاب رسول اللّٰہ صلي اللّٰہ عليه وسلم کلھم یخاف النفاق علی نفسہ ‘‘[1] میں تقریبا تیس صحابۂ کرام سے ملا ہوں، ہر صحابی کو میں نے ڈرتے ہوئے پایا، کس سے ڈرتے تھے؟ کہیں ہم منافق تو نہیں ہوگئے؟ کہیں ہم میں نفاق تو نہیں آگیا؟ یہ ان کی تواضع تھی۔ یہ دنیا کے خزانے ،دنیا کی محبتیں اور دنیا کے اونچے اونچے کاروبار ان کو یاد آتے کہ اﷲ نے ہمیں تو یہ سب عطا فرما دیے ہیں، جو ہم سے کہیں افضل تھے، وہ تو اس حال میں دنیا سے گئے کہ ان کو کفن تک نصیب نہیں ہوا، ان کے ترکہ میں کل ایک چادر ہوتی، اتنی چھوٹی کہ چہرہ ڈھانپتے تو پاؤں ننگا ہوجاتا اور پاؤں ڈھانپتے تو سر ننگا ہوجاتا۔ خباب بن ار ت رضی اللہ عنہ کا سفر آخرت شروع ہوا، نزع کا عالم ہوا، بیٹوں نے یہ سمجھ لیا کہ ابا کا انتقال ہونے والا ہے، وہ ان کے کفن کی تیاری کر رہے تھے کہ وہ کفن ان کو نظر آگیا، فرمایا:’’ ولکن حمزۃ لاکفن لہ‘‘ میرا کفن موجود ہے۔سید الشہداء امیر حمزہ کو تو کفن بھی نصیب نہیں ہوا۔یہ باتیں سوچ کر رویا کرتے تھے کہ اگر یہ دنیا کی دولتیں کسی بہتری کا معیار ہیں، تو امیر حمزہ رضی اللہ عنہ اور مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ ہم سے بہتر تھے، ان کو تو کفن تک نصیب نہیں ہوا! چنانچہ وہ سمجھتے کہ دنیا کی اوقات، خزانے اور یہ دولتیں شاید اس بناء پر ہم کو مل گئیں کہ جو تھوڑی بہت نیکیاں ہم نے کی ہیں، ان کا صلہ دنیا میں دے کر فارغ کر دیا
Flag Counter