Maktaba Wahhabi

13 - 531
مقدمہ کسی انسان کے مسلمان ہونے کے لیے دو باتوں کا دلی اعتقاد اور زبانی اقرار بنیادی شرط ہے؛ (۱) صرف اللہ تعالیٰ کے معبود برحق ہونے کا اعتقاد اور اقرار۔ (۲) محمد بن عبداللہ قریشی ہاشمی صلی اللہ علیہ وسلم کے اللہ کا رسول ہونے کا اعتقاد اور اقرار۔ اسلام نے مذکورہ بالا مقصد کے لیے ایک کلمہ دیا ہے جو دو طرح سے ادا کیا جاتا ہے اور دونوں کے الفاظ تو مختلف ہیں ، لیکن دونوں کا حکم ایک ہے۔ ۱۔ پہلے طریقے کے الفاظ ہیں : ’’ أشهدُ أنْ لا إلهَ إلا اللّٰه وأشهدُ أنَّ محمدًا رسولُ اللّٰهِ ‘‘ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اللہ کے رسول ہیں ۔ ۲۔ دوسرے طریقے کے الفاظ ہیں : لا إلهَ إلّا اللّٰه محمَّدًا رسولُ اللّٰهِ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں محمد اللہ کے رسول ہیں ۔ یہ دوسرا طریقہ زیادہ آسان اور مختصر ہے، مگر اپنے حکم میں پہلے سے مختلف نہیں ہے اور اس میں گواہی دینے کے مذکورہ نہ ہونے کے باوجود اس کا اعتبار ہے، اور علمائے اسلام کا اس پر اتفاق ہے کہ اگر کوئی غیر مسلم ’’ لا إلهَ إلّا اللّٰه محمَّدًا رسولُ اللّٰهِ ‘‘ کہہ دے تو وہ حلقہ بگوش اسلام ہوگیا اور اس نے حق کی گواہی دے دی اور اس کا مسلمان ہونا ’’گواہی دینے‘‘ کا لفظ ادا کرنے پر موقوف نہیں رہا۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ جن احادیث میں کسی انسان کی جان ومال کے محفوظ ہونے کی خبر دی گئی ہے اور جو عمر، ابن عمر، ابن عباس، انس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے مروی ہیں ، ان میں سے بعض میں گواہی دینے کا ذکر ہے اور بعض میں نہیں ہے، مثال کے طور پر ملاحظہ ہو۔ (صحیح بخاری، حدیث نمبر ۲۵، ۳۹۲، ۱۴۹۶، ۲۹۳۶) ’’اِلٰہ‘‘ الِہَ یأ لَہُ اور ألَہَ یأ لَہ کا مصدر ہے اور اسم مفعول، ’’مالوہ‘‘ کے معنی میں ہے، یعنی معبود، جس طرح کتب یکتب کا مصدر کتاب ’’مکتوب‘‘ کے معنی میں ہے۔ ’’لا إلٰہ‘‘ سے ’’اَلہۃ‘‘ یعنی معبودوں کے وجود کی نفی نہیں کی گئی ہے، کیونکہ امر واقعہ کے اعتبار سے لوگوں نے جن چیزوں کو معبود بنا رکھا ہے وہ تو بے حد وحساب ہیں ، مگر سب معبودان باطل ہیں ، اس وضاحت کی روشنی میں لا إلٰہ‘‘ کے بعد ’’لا‘‘ کی خبر ’’حق‘‘ ہے، جو محذوف ہے اور اس کا اعتبار کر کے یہ جملہ یوں ہے: لا إلٰہ حق إلا اللّٰه ‘‘ اور مطلب یہ ہے کہ: اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں یا معبود حقیقی نہیں ہے، اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا ارشاد مبارک ہے:
Flag Counter