Maktaba Wahhabi

100 - 531
یہاں یہ واضح کردینا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ’’وہو التعبد‘‘ یا ’’التحنت التعبد‘‘ زبانی روایت میں آیا ہے، اگر یہ کسی کتاب میں آیا ہوتا تو اس کے توضیحی یا تفسیری قول کے ہونے میں ذرہ برابر بھی شک نہ ہوتا۔ اور اگر موجودہ دور کے تحریری اصول اور ضابطے کے تناظر میں اس کو دیکھا جائے تو اس پر ’’بین القوسین‘‘ کا اطلاق کیا جائے گا جس کے اندر کسی کتاب کا مترجم یا مصنف ایسی کوئی عبارت یا لفظ لکھ دیتا ہے جو اساسی اور بنیادی نہیں ہوتا، بلکہ توضیحی اور اضافی ہوتا ہے جس سے اس کا مقصد کسی لفظ کی مزید وضاحت، اصل مصنف پر استدراک، اس کی تصحیح، اس کے نقص بیان کی تکمیل اور متعدد المعانی لفظ کے کسی معنی کا تعین ہوتا ہے وغیرہ۔ (۲) دوسری مثال: امام بخاری رحمہ اللہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر نزول وحی سے متعلق جو تیسری حدیث کتاب التعبیر میں لائے ہیں اس کی سند حسب ذیل ہے: ((وحدثنی عبد اللّٰه بن محمد،حدثنا عبد الرزاق، حدثنا معمر، قال الزہری: فأخبرنی عروۃ عن عائشۃ رضی اللّٰه عنہا أنھا قالت: )) [1] ’’مجھ سے عبد اللہ بن محمد نے بیان کیا، ہم سے عبد الرزاق نے بیان کیا، کہا: ہم سے معمر نے بیان کیا، زہری نے کہا: اور مجھ کو عروہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہوئے خبر دی کہ انھوں نے فرمایا…‘‘ اس حدیث میں پہلی اور دوسری حدیث کی طرح غار حرا میں اچانک فرشتے کی آمد، آپ کو پڑھنے کا حکم دینے اور تین بار اس حکم کے جواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ فرمانے: ’’ما أنا بقاریٔ‘‘ میں پڑھنا نہیں جانتا، یا میں پڑھنے والا نہیں ہوں ‘‘ کے بعد فرشتہ کا سورۃ العلق کی ابتدائی پانچ آیتوں کے پڑھنے، جن کا آغاز ’’اقرا‘‘ پڑھ سے ہوا ہے، پھر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لرزاں و ترساں ام المومنین حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس واپس جانے، ان کے آپ کو تسلی دینے اور ڈھارس بندھانے، پھر اپنے چچا زاد بھائی ورقہ بن نوفل کے پاس لے جانے اور ان کے یہ بتانے کے بعد کہ یہی وہ فرشتہ ہے جس کو اللہ نے موسیٰ علیہ السلام پر نازل فرمایا تھا، ام المومنین نے اپنی وہ بات دہرائی ہے کہ اس کے بعد ہی ورقہ کا انتقال ہوگیا اور نزول وحی کا سلسلہ کچھ مدت کے لیے موقوف ہوگیا۔ پہلی حدیث میں جو یحییٰ بن بکیر، عن اللیث، عن عقیل، عن ابن شہاب، عن عروۃ بن الزبیر، عن عائشہ ام المومنین کی سند سے بیان ہوئی ہے صرف اتنا آیا ہے: ’’وفتر الوحی‘‘ وحی کا نزول رک گیا۔‘‘ (نمبر۳) دوسری حدیث میں جو سعید بن مروان، عن محمد بن عبد العزیز بن ابی رزمہ، عن ابی صالح سلمویہ، عبد اللہ- ابن المبارک- عن یونس بن یزید، عن ابن شہاب، عن عروہ، عن عائشہ ام المومنین کی سند سے بیان ہوئی ہے یہ الفاظ آئے ہیں :
Flag Counter