Maktaba Wahhabi

123 - 531
گا تو اس کے منہ میں خدا کا کلام ہوگا، وہ جن باتوں کو خدا کا نام لے کر کہے گا جو شخص ان کو نہ سنے گا تو ان کا حساب میں ان سے لوں گا۔‘‘ ان کو اور ان کے مکتبۂ فکر کے لوگوں کو یہ معلوم ہے کہ قدیم آسمانی صحیفے نہ سینوں میں محفوظ ہیں اور نہ سفینوں میں ، حتیٰ کہ ان کی اصلی زبان بھی محفوظ نہ رہی اور وہ دنیا کی مختلف زبانوں میں صرف ترجموں کی شکل میں گردش کر رہے ہیں ، ایسی صورت میں کیا اسلام کے عقائدی امور میں ان ناقابل اعتبار صحیفوں سے استدلال درست ہے اور یہ بھی اس شخص کے لیے جو احادیث کی استنادی اور تشریعی حیثیت کا منکر ہو؟ پھر مزید یہ کہ سابق صحیفوں کا یہ اقتباس ان کے دعوی کی توڑ اور اس تاریخی حقیقت کی تائید بن گیا کہ پہلی وحی میں اللہ کا کلام شامل تھا جس میں اللہ کا نام لے کر پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے اور ’’جو شخص اس کو نہ سنے گا تو اللہ اس سے حساب لے گا‘‘؟!! (۵) حدیث کی سند: اس حدیث کی سند پر مفصل بحث امام زہری پر ادراج کے الزام کے جواب کے ضمن میں گزر چکی ہے۔ یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر امام زہری اتنے ہی ناقابل اعتبار تھے اور ان کی شخصیت میں اتنی ساری متضاد صفات جمع تھیں تو سید التابعین امام سعید بن مسیب، امام دارالہجرت امام مالک بن انس، ناصر السنۃ امام شافعی، امام اہل السنۃ احمد بن حنبل اور علم الرجال والاسناد کے متفق علیہ امام علی بن مدینی جیسے اکابر امت کی نگاہ تحقیق میں کیوں نہ آسکے اور کیوں ان کی شخصیت کی اس ’’مذموم صفت‘‘ کا انکشاف یہودی مستشرق گولڈ زیہر، حدیث رسول کی تشریعی حیثیت کے منکر محمود ابوریہ، امین احسن اصلاحی اور ’’دینِ فطرت‘‘ کے داعی جاوید احمد غامدی نے کیا، اور اگر اکابر امت اور ائمہ حدیث از اول تا آخر امام زہری کی ناصیبت اور شیعیت اور ان کے فروغ کے لیے ان کی ’’چالوں ‘‘ کو سمجھنے میں دھوکا کھاگئے تو اس امت کے سب سے پہلے مجدد، جلیل القدر محدث اور فقیہہ اور خلیفہ عادل و راشد عمر بن العزیز کی حقیقت شناس نگاہ سے کس طرح بچ گئے کہ تدوین حدیث کی نازک ذمہ داری ان کے سپرد کردی؟!! ابھی میں نے زہری کے بارے میں اصلاحی صاحب کے خیالات پر جو سوالیہ نشان لگایا ہے وہ زہری پر ان کے لگائے گئے بعض نمایاں الزامات کے رد کے تقاضے کے طور پر، ورنہ سورۂ علق کی ابتدائی پانچ آیتوں کے ’’پہلی وحی‘‘ ہونے کی بحث سے اس کا کوئی براہ راست تعلق نہیں تھا۔ سورۂ علق کی ابتدائی پانچ آیتوں کے ’’پہلی وحی‘‘ ہونے کی بحث اس وقت تک ناتمام رہے گی جب تک اس اشکال کا ازالہ نہ کردیا جائے جو حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما کی اس حدیث سے پیدا ہوتا ہے جس میں انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی ’’پہلی وحی‘‘ سورۂ مدثر کی ابتدائی آیتوں کو قرار دیا ہے۔ یہ اشکال حدیث کے الفاظ پر غور
Flag Counter