Maktaba Wahhabi

130 - 531
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حرکت دیا کرتے تھے، مولانا یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ ابن عباس تو پیدا ہی ہجرت کے بعد ہوئے اور مذکورہ آیت جس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان کو حرکت دینے سے روک دیا تھا، مکی دور میں نازل ہوئی تھی، جب ابن عباس نے یہ حرکت دیکھی نہیں تھی تو وہ اس کی تصویر کشی کس طرح کرلیا کرتے تھے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی عجلت کا محرک جذبۂ شوق ہوتا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میں بدرجۂ اتم موجود تھا۔ شدت تکلیف کا احساس ایک بالکل مختلف چیز ہے، قرآن میں اس کا ذکر نہیں ۔ مزید برآں وحی کے تجربات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذاتی تجربات ہوتے ہیں ، دوسرے لوگ ان میں شریک نہیں ہوسکتے، ان معاملات میں کسی صحابی کی رائے بھی صرف اس وقت قابل قبول ہوگی، جب اس کی بنیاد خود نبی کا بیان ہو۔‘‘[1] اس عبارت میں اصلاحی صاحب نے جو ٹھوکریں کھائی ہیں ، کسی بات کے حق ہونے کے لیے قرآن میں اس کے ہونے کی جو شرط لگائی ہے اور حدیث کے صحابہ کی رائے ہونے کا جو بلند بانگ دعویٰ کیا ہے ان سب کا علمی جائزہ لینے سے قبل میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث کا مکمل متن مع سند اور اس کا ترجمہ پیش کردینا چاہتا ہوں ، تاکہ قارئین میری باتیں میزان حق و عدل میں تول کر ان پر کوئی حکم لگاسکیں ۔ ابن عباس کی حدیث کا متن اور اس کا ترجمہ: ((حدثنا موسی بن إسماعیل قال: حدثنا أبوعوانۃ قال: حدثنا موسی بن أبی عائشۃ قال: حدثنا سعید بن جبیر، عن ابن عباس فی قولہ تعالی: لا تحرک بہ لسانک لتعجل بہ‘‘ قال: کان رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم یعالج من التنزیل شدۃ، وکان مما یحرک شفتیہ ۔ فقال ابن عباس: فأنا أحرکھما، کما کان رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم یحرکھما، وقال سعید: أنا أحرکھما، کما رأیت ابن عباس یحرکھما، فحرک شفتیہ ۔ فأنزل اللّٰه تعالی: لا تحرک بہ لسانک لتعجل بہ إن علینا جمعہ وقرآنہ‘‘ قال : جمعہ لک فی صدرک وتقرأہ: فاذا قرأناہ فاتبع قرآنہ‘‘ قال: فاستمع لہ وأنصت: ثم إن علینا بیانہ‘‘ ثم إن علینا أن تقرأہ، فکان رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم بعد ذلک إذ أتاہ جبریل استمع، فاذا انطلق جبریل قرأہ النبی صلي اللّٰه عليه وسلم کما قرأہ۔))[2] ’’ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا: ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا: کہا: ہم سے موسیٰ بن ابی عائشہ نے بیان کیا، کہا: ہم سے سعید بن جبیر نے، ابن عباس سے اللہ تعالیٰ کے ارشاد ﴿لَا تُحَرِّکْ بِہٖ لِسَانَکَ
Flag Counter