Maktaba Wahhabi

131 - 531
لِتَعْجَلَ بِہٖ﴾ کے بارے میں ان کا قول نقل کرتے ہوئے بیان کیا کہ انھوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اوپر نازل ہونے والی وحی کے اخذ و تحصیل میں مشقت سے دوچار ہوتے تھے اور بارہا اپنے ہونٹوں کو حرکت دیا کرتے تھے۔ ابن عباس نے فرمایا: میں تم لوگوں کی خاطر ان کو اسی طرح حرکت دیتا ہوں جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں حرکت دیا کرتے تھے‘‘ اور سعید نے کہا: میں ان کو اسی طرح حرکت دیتا ہوں جس طرح میں نے ابن عباس کو انھیں حرکت دیتے ہوئے دیکھا ہے، یہ کہہ کر انھوں نے اپنے دونوں ہونٹ ہلائے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا: اس کو جلد حاصل کرنے کے لیے اس کے ساتھ اپنی زبان کو حرکت نہ دو، ہمارے ذمہ ہے اس کو جمع کرنا اور اس کو پڑھوانا‘‘ ابن عباس نے فرمایا: ’’جمعہ‘‘ کا مطلب: تمہارے سینہ میں اس کو جمع کردینا اور ’’قرآنہ‘‘ کا مطلب اس کو پڑھوادینا ہے، لہٰذا جب ہم اسے پڑھ رہے ہوں تو اسے غور سے سنو اور چپ رہو، پھر اس کو بیان کرنا ہمارے ذمہ ہے‘‘ اس کے بعد جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جبریل آتے تو آپ غور سے سنتے اور جب جبریل واپس چلے جاتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وحی کی اسی طرح قراء ت فرماتے جس طرح انھوں نے اس کی قراء ت کی ہوتی۔‘‘ اصلاحی صاحب کی غلط بیانی: اصلاحی صاحب نے جس طرح آغاز وحی کی حدیث میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد: ’’ما أنا بقاریٔ‘‘ کا غلط ترجمہ کرکے اپنے دعوے کی صحت پر استدلال کیا ہے، اسی طرح ارشاد الٰہی: ﴿لَا تُحَرِّکْ بِہٖ لِسَانَکَ لِتَعْجَلَ بِہٖ﴾ کی شان نزول سے متعلق حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث کا غلط ترجمہ کرکے اور اس سے غلط مفہوم نکال کر اس کا انکار کیا ہے، چنانچہ انھوں نے ابن عباس کی طرف جو قول منسوب کیا ہے، یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کے نزول کے وقت شدید تکلیف میں ہوتے جس کے باعث آپ کے ہونٹ ہلنے لگتے‘‘ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے یہ بات نہیں فرمائی ہے۔ اصلاحی صاحب نے دراصل یہ تاثر دینے کی مذموم کوشش کی ہے کہ ابن عباس کے مطابق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہونٹ شدتِ تکلیف کی وجہ سے ہلنے لگتے تھے، تاکہ اس طرح اس کو ان کی ذاتی رائے قرار دے کر رد کرسکیں ، یہ صرف میرا استنتاج نہیں ہے، بلکہ اس کے بعد کی عبارت ان کے اسی دعوے پر دلالت کرتی ہے اور یہ پورا بیان اصلاحی صاحب کی بیمار ذہنیت کا ترجمان ہے جس کی تفصیل درج ذیل ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول دو فقروں پر مشتمل ہے اور ایک ہی چیز سے تعلق رکھنے کے باوجود یہ دونوں فقرے ایک دوسرے سے مختلف ہیں ۔ (۱) … پہلا فقرہ: ((کان رسول اللّٰہ صلي اللّٰه عليه وسلم یعالج من التنزیل شدۃ۔)) ہے۔ ابن عباس فن بیان کے امام تھے اس تناظر میں اس فقرے کا مطلب عربی میں یوں ہے: ((کان رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم یقاسی شدۃ ومشقۃ فی
Flag Counter