Maktaba Wahhabi

139 - 531
باب دوم: صحیح بخاری کی بعض حدیثوں پر اعتراضات کی حقیقت گزشتہ صفحات میں جن حدیثوں پر اعتراضات کا جواب دیا گیا ہے وہ بھی صحیح بخاری ہی کی حدیثیں تھیں ، ایسی صورت میں مذکورہ بالا عنوان مکرر سا لگ رہا ہے، مگر حقیقت میں ایسا نہیں ہے، جس کی وضاحت کے لیے عرض ہے کہ: میں نے سابقہ سطور میں بخاری کی جن حدیثوں پر اصلاحی صاحب کی تنقیدوں کا علمی جائزہ لیتے ہوئے رد کیا ہے وہ دراصل انھوں نے امام زہری پر وضع حدیث کے اپنے الزام کے ضمن میں بطور دلیل کے پیش کی تھیں ، جس کی زد اگرچہ امام بخاری پر بھی پڑتی ہے، لیکن اصل نشانہ زہری ہیں اور اس الزام میں چونکہ وہ متعصب یہودی مستشرق گولڈ زیہر کے ہم خیال تھے، اس لیے سبقت زمانی کے اعتبار سے پہلے میں نے گولڈ زیہر کی غلط بیانیوں اور افترا پردازیوں کا پردہ چاک کیا ہے، پھر اصلاحی صاحب کی تنقیدوں کا جواب دیا ہے۔ قارئین کے لیے یہ امر باعث حیرانی ہوگا کہ ایک جلیل القدر محدث پر حدیثیں گھڑنے اور وضع کرنے کے الزام میں اسلام کا ایک مکار یہودی دشمن اور ایک مسلمان مصنف دونوں ہم خیال ہیں ، البتہ دونوں میں فرق یہ ہے کہ اول الذکر کا دعویٰ یہ ہے کہ زہری یہ گندا کام بنوامیہ کی خوشنودی کی خاطر کر ہے تھے، جبکہ آخر الذکر کے نزدیک زہری کے اس عمل کا محرک شیعیت کو فروغ دینا تھا۔ امام زہری کے خلاف زہر افشانی میں اصلاحی صاحب کے تلمیذ رشید جاوید احمد غامدی بھی کافی سرگرم ہیں ، اس کے باوجود میں نے آنجناب کی ’’خدمت حدیث‘‘ کے اس اہم پہلو سے اب تک کوئی تعرض نہیں کیا ہے جس کی دو وجوہات ہیں : پہلی وجہ یہ ہے کہ وہ علم حدیث سے بالکل نابلد ہیں اور جو کچھ ہیں اپنے امام کا مکرر نسخہ ہیں ، جس کی دلیل یہ ہے کہ انھوں نے اپنی کتاب میزان کے مقدمہ، اصول و مبادی‘‘ میں تھوڑا سا ردّ و بدل کرکے وہی الزام زہری پر دہرادیا ہے جو ان کے امام پہلے لگاچکے تھے اور جس کا مفصل جواب میں گزشتہ صفحات میں دے چکا ہوں ، چونکہ غامدی علم حدیث کی اصطلاحوں سے واقف نہیں ہیں ، اس لیے انھوں نے زہری پر اپنے استاد و مرشد کے الزام: ’’وہ ادراج و ارسال کے ماہر تھے‘‘ کو بدل کر ’’تدلیس اور ادراج کردیا‘‘ جبکہ تدلیس و ارسال میں زمین و آسمان کا فرق ہے، پھر ائمہ رجال پر یہ الزام دھردیا کہ ’’وہ انھیں تدلیس اور ادراج کا مرتکب قرار دیتے ہیں ‘‘ جبکہ امر واقعہ یہ ہے کہ ائمہ رجال میں سے کسی نے بھی
Flag Counter