Maktaba Wahhabi

14 - 531
﴿ذٰلِکَ بِاَنَّ اللّٰہَ ہُوَ الْحَقُّ وَ اَنَّ مَا یَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہِ الْبَاطِلُ﴾ (لقمان: ۳۰) ’’وہ اس لیے ہے کہ درحقیقت اللہ ہی حق ہے اور وہ اس کو چھوڑ کر جس کو پکارتے ہیں یقینا وہ باطل ہے۔‘‘ ’’ذلک‘‘ سے اشارہ ان مضامین کی طرف ہے جو آیت نمبر ۳۰ سے اس آیت تک بیان کیے گئے ہیں ، چنانچہ مذکورہ دس آیتوں میں اللہ تعالیٰ کی عظیم صفات، مشرکین کی کج بحثیاں ، اور آباء پرستیاں بیان کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنے موحد ومخلص بندوں کا ذکر فرمایا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ لوگوں کا انکار حق آپ کو غم زدہ نہ کرے، ان کی واپسی تو اللہ ہی کی طرف ہوگی اور وہ ان کے کرتوتوں کو ایک ایک کر کے ان کے سامنے رکھ دے گا، اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے ’’صفت خلق‘‘ سے تنہا اپنے موصوف ہونے پر خود مشرکین کی گواہی نقل کی ہے، جو اس بات پر دلیل ہے کہ وہ صرف اس کو ’’رب‘‘ مانتے ہیں اور جب تنہا وہی رب ہے تو پھر وہی مستحق عبادت بھی ہے اس کے بعد اللہ نے کائنات پر اپنے عظیم اقتدار، اپنے علم کی وسعت، اپنی بے پایاں قدرت اور پوری کائنات کے صرف اپنے زیر تصرف ہونے کی ایک جھلک دکھانے کے بعد فرمایا ہے، وہ اس لیے کہ درحقیقت اللہ ہی حق ہے اور اس کو چھوڑ کر مشرکین جن کو بھی پکارتے ہیں ، وہ سب باطل ہیں ، لہٰذا پکارے جانے اور عبادت کیے جانے کا معمولی سا بھی حق نہیں رکھتے۔ معلوم ہوا کہ اللہ کے سوا معبود برحق یا معبود حقیقی کوئی نہیں ہے، لوگوں کے عقائد کی رو سے معبودوں کا وجود تو ہے، لیکن سب معبودان باطل ہیں ، اسی حقیقت کے اظہار، اس کے بیان اور اس پر ایمان لانے کی دعوت دینے کے لیے اللہ نے اپنے تمام رسولوں کو اس زمین پر بھیجا تھا اور وہ سب اپنی قوموں کو یہ دعوت دیتے تھے: ﴿اعْبُدُوا اللّٰہَ مَا لَکُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَیْرُہٗ﴾ (الاعراف: ۵۹) ’’اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ۔‘‘ جس توحید الوہیت وعبادت پر اسلام کی عمارت کھڑی ہے اور جو اس کی روح ہے اور جس کے گرد اس کی ساری تعلیمات گھومتی ہیں اور جو سارے انبیاء اور رسولوں کو دعوت رہی ہے اس توحید سے مسلمانوں کی سب سے بڑی جماعت، صوفیا ناواقف ہے، بلکہ اس نے اس کلمہ توحید کو کلمہ ’’الحاد‘‘ میں تبدیل کر دیا ہے اور وہ اس طرح کہ صوفیا کے نزدیک اس کلمہ کا مطلب یہ ہے کہ ’’اللہ کے سوا کوئی موجود نہیں ‘‘ یعنی وہ ’’اِلٰہ‘‘ کا مطلب موجود لیتے ہیں ، انہوں نے اس الحاد اور حق سے اس انحراف کا ارتکاب اس لیے کیا ہے کہ ان کے سب سے بڑے پیشوا اور ’’وحدۃ الوجود‘‘ کے داعی ابن عربی نے یہ نعرہ لگایا تھا کہ موجود صرف اللہ تعالیٰ ہے اور اس کے سوا کوئی بھی چیز اپنا وجود نہیں رکھتی۔ صوفیا میں جو معدودے چند ’’لا الٰہ الا للّٰه ‘‘ سے وہی مفہوم لیتے ہیں جو اس کا حقیقی اور درست مفہوم ہے، یعنی اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ بھی اس کو ’’عوام‘‘ کی توحید کہتے ہیں ، رہے ’’خواص اور اخص الخواص‘‘ جن سے وہ اپنے آپ کو مراد لیتے ہیں تو ان کی توحید ’’وحدۃ الوجود‘‘ کا اعتقاد ہے، اس طرح تمام صوفیاء براہ راست یا بالواسطہ توحید
Flag Counter